مسلم لیگ (ن)خیبرپختونخوا میں اختلافات سنگین ہوگئے ، مسلم لیگ (ن)خیبرپختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے پارٹی کے صو بائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ جاوید عباسی کو الزامات پر جواب لکھ دیا۔
(چند حقائق)
رادرم مرتضیٰ جاوید عباسی صاحب ۔ عمرہ مبارک ہو۔
مجھے تحریری طور پر آپکا کوئ وضاحت طلبی کا نوٹس ابھی تک ملا نہیں لیکن سوشل میڈیا پر میڈیا ٹرائل کیلئے یہ آپ کا سٹیٹس چند دوستوں نے بھیجا جس میں آپ نے میرے موقف جاننے کی بجائے بے بنیاد الزامات لگائے۔
👈 میری ٹویٹ اور میرا…— Ikhtiar Wali (@ikhtiarwali) April 8, 2024
اختیارولی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ٹویٹ میںسب سے پہلے مرتضیٰ جاوید عباسی کو عمرہ ادائیگی پر مبارکباد پیش کی اور پھر لکھا کہ مجھے تحریری طور پر آپکا کوئی وضاحت طلبی کا نوٹس ابھی تک ملا نہیں لیکن سوشل میڈیا پر میڈیا ٹرائل کیلئے یہ آپ کا سٹیٹس چند دوستوں نے بھیجا ہے جس میں آپ نے میرا موقف جاننے کی بجائے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔اختیار ولی نے لکھا کہ میری ٹویٹ اور میرا موقف واضح ہے کہ تین تین وفاقی وزارتیں، اپوزیشن لیڈر کا مسند اور اب سینیٹ کی ممبری سب ایک گھر میں جائیں تو کیا یہ باقی مسلم لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کیساتھ امتیازی سلوک نہیں ؟کیا آپ نے مجھے فون کرکے نہیں بتایا کہ سینیٹ کا ٹکٹ قائد نوازشریف کے حکم پر پیر صابرشاہ کو دیدیا گیا اور مجھے سینیٹ کے الیکشن سے دستبردار کرادیا ؟
اختیار ولی نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے مکہ اور مدینہ کے سفر پر جانیوالے شخص کی یہ تحریر ہو ہی نہیں سکتی، وہ وہاں جاکر کم از کم مجبوراَ بھی جھوٹ نہیں بولے گا۔ یہ تحریر آپکی نہیںبلکہ یہ سینٹورس مال میں لکھی گئی ہے اور جس نے لکھی ہے اسکو اُردو بھی میں نے سکھائی ہے۔میں شبدوں اور لہجوں کو پہچان لیتا ہوں۔میں ترجمان سے پہلے پارٹی کا ایڈیشنل سیکریٹری جنرل ہوں، مرکزی شوریٰ کا ممبر ہوں،اس سے قبل صوبے کا سینئر نائب صدر رہا ہوں مجھ سے آئینی طور پر وضاحت صرف مرکزی تنظیم ہی طلب کرنے کی مجاز ہے، بہتر ہے آپ پارٹی کا آئین اور دستور پڑھ لیں۔اختیار ولی نے مرتضیٰ جاوید عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے میرے ضمنی الیکشن میں مالی اعانت کی بات کی تو حلفاً کہہ دیں ایک روپے کا چندہ آپ نے مجھے دیا ہو؟ نہ آپ نے اورنہ صوبائی صدر امیرمقام نے مجھے ایک روپے کا چندہ دیااور نہ ہی میں ایسی امید کسی سے رکھتا ہوں۔ سیاست میرا شوق ہے، مجبوری نہیں اورمسلم لیگ میرا نظریہ ہے۔ نہ ہی یہ میرا پہلا الیکشن تھا ، میں نے جائیدادیں بیچ کر چھ سات الیکشن لڑے ہیں۔ایک صرف ایک روپےکی اعانت بھی کی ہو بتائیں میں سود سمیت لوٹانے کیلئے تیار ہوں۔
اختیار ولی نے مزید لکھا کہ میرے ضمنی الیکشن میں آپ نے فقط دو کارنر میٹنگز میں شرکت کی تھی اور امیرمقام صاحب میری مکمل کمپین کے دوران دبئی،متحدہ امارات میں چھٹیوں پر تھے۔ جب انکو پتہ چلا کہ میںالیکشن جیت رہاہوں تو الیکشن سے فقط ایک دن قبل مریم نواز کے جلسے پر تشریف لائے اور سٹیج پر بیٹھے۔ جس کیلئے میں انکا مشکور ہوں اور پھر اگلے روز الیکشن جیتنے کے بعد وکٹری سپیچ کرنے بھی آئے تھے۔جبکہ ڈاکٹر عباد میرا ٹیم میٹ ہے ،صوبے میں جہاں بھی ضمنی الیکشن ہوتا تو یا وہ جاتے یا میں جاتا اوریا ہم دونوں جاتے۔میرے الیکشن میں وہ پورے سات دن کارنر میٹنگز میں آئےاور شرکت کی ،انکا بھی شکریہ۔
انہوں نے مرتضیٰ جاوید عباسی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مرتضیٰ بھائی بہتر ہوگا مالی اعانت والا بیان واپس لے لیں ورنہ میں مجبور ہونگا کہ میں اس بات پر کوئی لیگل ایکشن لوں۔میںآج یہ بات بھی ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ مجھے میرے الیکشن میں مریم نواز شریف نے پچاس لاکھ روپے کا چندہ دینا چاہا اور کہا کہ قائد نے کہا کہ بھائی کے پاس نوشہرہ جا رہی ہو ،خالی ہاتھ نہ جانا اسکی ممکن مدد بھی کرنا۔ میں نے انکو یہ کہہ کروہ چیک واپس کردیا تھا کہ یہ ایک بھائی کی طرف سے بہن کے سر کا دوپٹہ ہے۔ اختیار ولی نےآخر میں لکھا کہ سینیٹ کا ٹکٹ پیر صابرشاہ کا حق تھا نیاز امیر مقام کا نہیں۔فیصلہ تبدیل ہو تو صوبائی کابینہ کو بلا کر فیصلے مشاورت سے ہونے چاہئیں ۔آمریت اور جمہوریت میں یہی فرق ہے۔