امریکا میں مکمل سورج گرہن دیکھنے کیلئے لاکھوں افراد نے تیاریاں کیں۔ قدیم امریکی باشندوں نے سورج گرہن سے متعلق اپنی روایات کو یاد کیا اور دعائیہ تقریبات بھی منعقد کی گئیں۔ جبکہ فلکیات سے دلچسپی رکھنے والوں نے بھی کائنات میں رونما ہونیوالے اس منفرد واقعے کے مشاہدے اور اسے محفوظ کرنے کیلئے تیاریاں کر رکھی ہیں۔آج کے انسان کو سورج گرہن اورچاند گرہن کے اسباب جاننے اور انہیں سمجھنے کے سائنسی شواہد اور ذرائع میسر ہیں جس وجہ سے توہمات اور تصورات کی بجائے اب اسے فلکیات کے ایک مظہر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔چاند کا سورج کو جزوی یا مکمل طور پر ڈھانپ لینا ایسا منظر ہے جسے ہمیشہ سمجھنے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتیجے میں کئی دلچسپ روایات نے جنم لیا جنہیں یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔
سورج کو ڈریگن نے نگل لیا
سورج گرہن کے بارے میں پائے جانے والے تصورات کا قدیم ترین ریکارڈ چین میں محفوظ ہے۔ وہاں سورج گرہن سے متعلق چار ہزار قبل کی مختلف مقامی اور ثقافتی رسوم کا بھی پتا چلتا ہے۔انسائیکلو پیڈیا آف بریٹینیکا کے مطابق قدیم چین میں سورج گرہن کے بارے میں سب سے عام خیال یہ تھا کہ ایک آسمانی ڈریگن کے سورج کو نگلنے کی وجہ سے وہ آسمان سے غائب ہو جاتا ہے۔اس لیے سورج کو ڈریگن سے بچانے کے لیے لوگ بہت بڑے بڑے نقارے بجاتے اور اور شور مچاتے تھے۔سورج گرہن چوں کہ مختصر وقت کے لیے ہوتا ہے اس لیے اس دوران ہونے والے نقاروں کا شور وغیرہ جاری رہتا تھا اور جیسے ہی سورج واپس اپنی اصل حالت میں آ جاتا تھا لوگ سمجھتے تھے کہ وہ ڈریگن کو بھگانے میں کامیاب رہے۔
راہو کا کٹا ہوا سر
ہندو عقائد کے مطابق سورج گرہن کو منحوس تصور کیا جاتا ہے اور کئی لوگ اس سے قبل برت یا روزہ رکھتے ہیں اور سورج گرہن کے دوران کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔ہندو اساطیر کے مطابق ’راہو‘ نامی راکھشس سورج کو نگل جاتا ہے جس کی وجہ سے سورج گرہن ہوتا ہے۔ لیکن چوں کہ راہو کا صرف سر ہے اور گلہ اور دھڑ نہیں اس لیے تھوڑی دیر بعد ہی سورج اس کے منہ سے نکل کر اپنی اصل حالت میں آ جاتا ہے۔راہو کے بارے میں اساطیر میں بتایا جاتا ہے کہ اس نے دیوتاؤں کا مشروب امرت یا آب حیات چرانے کی کوشش کی تھی جس کی سزا کے طور پر اس کا سر کاٹ دیا گیا تھا۔بعض روایتوں کے مطابق سر کٹنے سے پہلے امرت کیوں کہ ابھی اس کے حلق سے نہیں اترا تھا اس لیے سر کے علاوہ باقی جسم تو فنا ہو گیا۔ لیکن اس کا کٹا ہوا سر آسمان میں حرکت میں رہتا ہے۔اس لیے جب وہ سورج کو نگلنے کی کوشش بھی کرتا تو حلق اور جسم نہ ہونے کی وجہ سے سورج جلد ہی واپس آسمان پر نظر آنے لگتا ہے۔
انسانوں کی بلی
جنوبی امریکہ میں بسنے والے انکا باشندے ’انتی‘ نامی سورج دیوتا کی پرستش کرتے ہیں۔ اسے ایک فیاض اور رحم دل دیوتا سمجھتا جاتا ہے۔ تاہم انکا افراد سورج گرہن کو سورج دیوتا کے غضب اور ناراضی کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اس لیے سورج گرہن کے دوران انکا افراد سورج دیوتا کو راضی کرنے کے لیے قربانی دیتے تھے۔ قدیم دور میں انکا افراد کے ہاں سورج گرہن کے دوران انسانوں کی قربانی کی روایت بھی ملتی ہے۔ اسی طرح انکا کلچر میں سورج گرہن کے دوران روزہ رکھنے اور کام کاج سے پرہیز جیسی روایات بھی پائی جاتی ہیں۔
مصری تہذیب
قدیم مصری تہذیب میں علمِ نجوم کو مرکزی اہمیت حاصل تھی۔ لیکن حیران کن طور پر اس میں سورج گرہن سے متعلق تصورات یا رسوم کے بہت زیادہ آثار نہیں ملتے۔انسائیکلو پیڈیا آف بریٹینیکا کے مطابق لیکن علم نجوم کو اہمیت دینے کی وجہ سے قدیم مصری تہذیب میں سورج گرہن کو اہم قرار دیا جاتا تھا۔بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سورج گرہن کو کیوں کہ نحوست سے جوڑا جاتا تھا اس لیے ہو سکتا ہے کہ قدیم مصریوں نے ’رے‘ نامی سورج دیوتا کو راضی کرنے کے لیے گرہن سے متعلق اپنے تجربات وغیرہ کو ریکارڈ نہ کیا ہو۔