اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محسن اختر کیانی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کر دی گئی۔
شکایت سابق سیکرٹری اسلام آباد ہائیکورٹ بار وقاص ملک ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔ وقاص ملک ایڈوکیٹ نےاپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریاست مخالف ایجنڈا اپنایا اور ساتھی ججوں کو بھی ساتھ ملایالہذا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے ان کو فوری طور پر بطور جج کام سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ان 6ججز میں شامل ہیں جنہوں نے اعلیٰ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مبینہ مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
گزشتہ برس بھی جسٹس محسن اختر کیانی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس میں ان پر مس کنڈکٹ کا الزام عائد کیا گیا۔ان کیخلاف شکایت ایڈوکیٹ راجہ مقصود حسین نے درج کرائی تھی۔شکایت کنندہ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں استدعا کی تھی کہ جسٹس محسن اختر کیانی کو مس کنڈکٹ پر عہدے سے ہٹایا جائے،شکایت پر فیصلہ ہونے تک جسٹس محسن اختر کیانی سے عدالتی اختیارات واپس لئے جائیں۔شکایت کنندہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی بطور انتظامی جج اختیارات کا غلط استعمال کر رہے ہیں، بطور انتظامی جج محسن اختر کیانی رشتہ داروں اور دوستوں کے من پسند مقدمات مقرر کرتے ہیں،راول ڈیم میں جسٹس محسن اختر کیانی کے عزیز غیر قانونی کشتی رانی کرا رہے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی کے رشتہ داروں کیخلاف کوئی بھی ادارہ کاروائی سے گریزاں ہے،اے کیو ایسوسی ایٹس کا حصہ رہنے والے جج محسن اختر کیانی اپنے ایسوسی ایٹ وکلا کو نواز نے کا الزام عائد کیا تھا۔شکایت میں مزید کہا گیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی جن وکلا کو نواز رہے ہیں انکے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔