توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے عسکری قیادت پر لگائے گئے الزامات مسترد

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے عسکری قیادت پر لگائے گئے الزامات مسترد

 

عمران خان کے توشہ خانہ کیس سے متعلق الزامات پر وفاقی حکومت کا ردِعمل آگیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے توشہ خانہ کیس کے حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سینئر عسکری قیادت پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹا، من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے دیا۔اپنے ایک بیان وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ خوف و ہراس اور مایوسی کی حالت میں عمران خان اس طرح کے الزامات لگا رہے ہیں، یہ من گھڑت، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات ہیں جن کا کوئی ثبوت نہیں، عمران خان اور ان کی شریک حیات دونوں توشہ خانہ ڈکیتی میں ملوث رہے ہیں، آڈیوز نے ثابت کیا کہ وہ کرپشن اور غبن میں ملوث تھے۔وفاقی وزیر نے مزیدکہا کہ 9مئی جیسے ریاستی اداروں پر حملے اور شہدا کے خلاف ہتک آمیز مہم چلانا ان کی پالیسی رہی ہے لیکن پروپیگنڈے اور صریح جھوٹ کے ذریعے سچ کو چھپایا نہیں جا سکتا، اڈیالہ جیل میں خوف و ہراس کی کیفیت عمران کے بیانات سے عیاں ہے۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کے مقدمے میں عمران اور ان کی شریک حیات کو 8 فروری کے عام انتخابات سے چند روز قبل 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزائیں معطل کر دی تھیں،جبکہ کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں ابھی تک زیر التوا ہیں ۔گزشتہ روز سابق وزیر اعظم عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ ’سینئر عسکری قیادت نے توشہ خانہ ریفرنس میں مجھے اور میری اہلیہ بشریٰ بی بی کو میرے حوصلے پست کرنے کے لیے سزا دلوائی‘۔

عمران خان نے توشہ خانۃ سے کیا کچھ لیا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنی حکومت کے دوران کل 58 تحائف ملے جن میں گراف کی ’مکہ ایڈیشن‘ گھڑی سمیت مختلف اشیا تھیں۔ یہ تحائف عمران خان نے توشہ خانہ سے 20 اور بعد ازاں 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے۔ ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کی لاگت 30 ہزار روپے سے کم تھی لہٰذا قانون کے مطابق وہ یہ تحائف مفت حاصل کر سکتے تھے جبکہ 30 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف کی قیمت کا 20 فیصد (قانون میں تبدیلی کے بعد 50 فیصد) ادا کر کے حاصل کیے گئے۔ عمران خان کی حکومت کے ابتدائی دو ماہ کے دوران لیے گئے ان تحائف میں گراف کی گھڑی شامل ہے، جس کی مالیت کا تخمینہ آٹھ کروڑ 50 لاکھ روپے لگایا گیا جبکہ اسی گفٹ سیٹ میں شامل دیگر تحائف میں 56 لاکھ 70 ہزار مالیت کے کف لنکس، 15 لاکھ مالیت کا ایک قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار مالیت کی ایک انگوٹھی بھی شامل تھی۔ ان چار اشیا کے لیے عمران خان نے دو کروڑ روپے سے زائد رقم جمع کرائی اور یہ تحائف سرکاری خزانے سے حاصل کیے۔ اسی طرح رولیکس کی ایک گھڑی جس کی مالیت 38 لاکھ تھی، عمران خان نے یہ ساڑھے سات لاکھ کے عوض خریدی۔ رولیکس ہی کی ایک اور گھڑی جس کی مالیت 15 لاکھ روپے لگائی گئی، سابق وزیراعظم نے تقریباً ڈھائی لاکھ میں خریدی۔ اسی طرح ایک اور موقع پر گھڑی اور کف لنکس وغیرہ پر مشتمل ایک باکس کی کل مالیت 49 لاکھ تھی، جس کی نصف رقم ادا کی گئی جبکہ جیولری کا ایک سیٹ 90 لاکھ میں خریدا گیا جس کی مالیت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد مختص کی گئی تھی۔ دستاویز کے مطابق وہ گھڑی جس کے بارے میں یہ الزام ہے کہ اسے بیچ دیا گیا، وہ بھی الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں درج نہیں کی گئی۔ خیال رہے کہ یہ گھڑی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی نے سعودی عرب کے پہلے دورے کے دوران تحفے کے طور پر لی تھی۔ اس کی مالیت 85 ملین بتائی گئی ہے جسے توشہ خانے سے 20 فیصد ادائیگی کے بعد لیا گیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *