خیبرپختونخوا اسمبلی سے سینیٹ انتخابات کیلئے سنی اتحاد کونسل (تحریک انصاف)کے امیدواروں میں نورالحق قادری، فیض الرحمن اور مرزا آفریدی کی انٹری سے پارٹی کے اندر اختلافات سنگین ہوگئے۔
شہریار آفریدی نے اپنے ہی ضلع میں ورکروں کی تنقید سے بچنے اور خرم ذیشان کو سینیٹ سے باہر کرنے پر اپنی کلیئرنس دینے کیلئے کوہاٹ جلسے میں پارٹی پر تنقید کردی۔ ذرائع کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے اندر سینیٹ امیدواروں کے خلاف پارٹی کے اندر سے لیڈر شپ پر تنقید ہورہی ہے۔ نورالحق قادری نے قومی اسمبلی کے ٹکٹ سے معذرت کرلی تھی اور اپنے بھتیجے عدنان قادری کومیدان میں اتارا تھا جبکہ پارٹی کو یہ کہاتھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں الیکشن لڑرہاہے اور ان کی بات نہیں مان رہے ہیں۔ بعد میں انہیں پارٹی کا امیدوار قراردیدیااور الیکشن جیتنے کے بعد انہیں کابینہ میں شامل کرنے میں انہوں نے کردار ادا کیا۔جبکہ اب اپنے لئے لابنگ کرتے ہوئے سینیٹ امیدوار بھی بن گئے۔ اسی طرح مرزا آفریدی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیاتھا لیکن وہ بھی سینیٹ امیدوار بن گئے۔
فیض الرحمن جو ذولفی بخاری کے قریبی ساتھی ہے انہیں بھی ٹکٹ دلوائی گئی اور وہ بھی سنی اتحاد کونسل کے سینیٹ کے امیدوار بن گئےہیں۔ کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے خرم ذیشان کو شہریار آفریدی اور شیر افضل مروت کی حمایت حاصل تھی جبکہ وہ پارٹی میں اتنے فعال نہیں تھے۔ جب پارٹی نے انہیں سینیٹ امیدوار سے ہٹا دیا تو کوہاٹ میں شہریار آفریدی پر تنقید ہونا شروع ہوگئی کہ انہوں نے ہی خرم ذیشان کو سینیٹ امیدوار سے ہٹایاہے۔ تاہم شہریار آفریدی نے کوہاٹ جلسہ میں ورکروں کو وضاحت دینے کیلئے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے پارٹی لیڈر شپ پر تنقید کی کہ خرم ذیشان کا نام کس نے اور کیوں ہٹایا ۔ پی ٹی آئی یوتھ کے شفقت ایازجو پارٹی کے اندر فعال رہے انہیں بیک اپ میں رکھا گیاہے تاکہ پارٹی کے سوشل میڈیا کی تنقید سے بچا جاسکے۔
اسی طرح عرفان سلیم کو بھی ورکروں کے پریشر کی وجہ سے امیدوار بنایاگیا اور اب شفقت ایازکو کہیںاور ایڈجسٹ کرنے کی یقین دہانیاں کرائی جارہی ہے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رئوف حسن کے مطابق شہریار آفریدی پارٹی کیلئے بہت اہمیت رکھتے ہیںاور پارٹی بیٹھ کر ان سے بات کرلے گی، اگر ضرورت پڑی تو فیصلہ واپس ہوجائے گا۔