گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ فی الحال چیف الیکشن کمشنر کے طور پر قاضی فائز عیسیٰ کے نام پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی اور نہ میرے علم میں ہے۔ تاہم اگر انہیں چیف الیکشن کمشنر بنادیا جائے تو ایسی کوئی بُری بات بھی نہیں۔
سردار سلیم حیدر خان نے آزاد ڈیجیٹل کیساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ پیپلزپارٹی کی سی ای سی میٹنگ میں بھی اس حوالے سے کوئی تذکرہ نہیں ہوا۔ اگر قاضی فائز عیسیٰ کو چیف الیکشن کمشنر بنایا جاتا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا، میں سمجھتا ہوں انہوں نے ایسا کوئی بُرا کام نہیں کیا۔ جن لوگوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا انہیں ہیرو بنا دیا گیا اور جو شخص آئین و قانون پر چلتا رہا اس کیساتھ یہ سب مناسب نہیں۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ن لیگ کیساتھ ہمارا اتحاد جیسے چلنا چاہئے تھا ویسے نہیں چل رہا۔ جو ڈرائیونگ سیٹ پر بڑا ہوتا ہے اس کا کام ہوتا ہے دوسروں کو ساتھ لے کر چلنا جیسے کہ 2008 سے 2013 تک جب پیپلزپارٹی ڈرائیونگ سیٹ پر تھی تو سب کو ساتھ لے کر چلی۔ حالانکہ ہماری تو اتنی اکثریت بھی نہیں تھی، مانگے تانگے کی حکومت تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم بلوچستان کی پارٹیوں کو، ن لیگ کو سب کو ساتھ لے کر چلے، ہم نے اٹھارویں ترمیم بھی پاس کروائی۔ ادھر مسلم لیگ (ن) صرف ایک پیپلزپارٹی کو مطمئن نہیں کر سکتی تو میں کیا کہوں۔ مسلم لیگ (ن) سے اتحاد کرنے کا فیصلہ پارٹی کی لیڈر شپ کرے گی تاہم آج تک کی صورتحال کوئی خوش کن نہیں ہے۔ نہ ہماری لیڈر شپ مطمئن ہے اور نہ پنجاب کی پارٹی مطمئن ہے۔
گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ اتحادی حکومت ایسے چلتی ہے کہ سب کو ساتھ بٹھا کر فیصلے کیے جائیں اور اسمبلی میں سب کو اعتماد میں لیا جائے اور چیزوں کو آگے لے جایا جائے۔ ہم ایک سال سے ن لیگ کو برداشت کر رہے ہیں، چھ ماہ مزید کرلیں گے اور اگر صورتحال یہی رہی تو ساتھ چلنا مشکل ہوگا۔