خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 11 سالہ تعلیمی ایمرجنسی کا پول کھل گیا، محکمہ تعلیم کو صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں 17 ہزار اساتذہ کی کمی کا سامنا ہے ۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور کے 7 سکولوں میں درجنوں طلبہ کے لئے ایک، ایک استانی تعینات ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ٹاؤن فور کے 6 اور حسن خیل کے ایک سکول میں درجنوں طلبہ کے لئے ایک ہی استاد تعینات ہے، گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول ہستم خان کورونہ کے 185 طالبات کو صرف ایک ہی ٹیچر میسر ہے۔
اسی طرح گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول نک بند، گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول میرا مریم،گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول صدیق آباد، گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول فقیر جان کے 600 سے زائد طالبات کیلئے پڑھانے کو صرف 7 استانیاں ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیچر کی چھٹی کی صورت میں طالبات کو پڑھانے والا کوئی نہیں ہوتا اور اکثر اوقات کلاس فور یا سکول خالہ کو طالبات کنٹرول کرنے میں مصروف نظر آتی ہیں، مقامی لوگوں کے مطابق اساتذہ کی کمی کے باعث تعلیمی نظام شدید متاثر ہے۔
اس حوالے سے جب سیکرٹری محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا مسعود احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں درجنوں ایسے سکولز ہے جہاں پر صرف ایک استاد تعینات ہے، ایک استاد کی تعیناتی کی متعدد وجوہات ہے ، سیکرٹری تعلیم خیبرپختونخوا کے مطابق گزشتہ دو سالوں سے سرکاری سکولوں میں 17 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی ہے، خالی آسامیوں کو پر کرنے سے سنگل ٹیچر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ان کے مطابق یہ سکولز یا تو استاد کا تبادلہ ہونے یا پھر ریٹائرڈ ہونے کی وجہ سے ایک ٹیچرز پر چلائے چلائے جا رہے ہیں ، محکمہ تعلیم اس مسئلے کو دیکھ رہا ہے اور بہت جلد اسے حل کیا جائے گا۔