پیپلزپارٹی کے رہنما مخدوم جمیل الزماں نےسندھ میں جرائم کی کے خاتمے اور امن کے قیام کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل کردی۔
رکن قومی اسمبلی جمیل الزماں کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہنا تھا کہ ایک دفعہ پاک فوج سندھ سے جرائم کو مکمل ختم کر دے، میری جنرل عاصم منیر سے گزارش ہے وہ ایکشن لیں اور سندھ کو اس آفت سے ہمیشہ کے لیے نجات دلائیں، میری خواہش ہے کہ تمام پارٹیاں ایک میز پر آئیں اور ملکی مسائل کے حل کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف بڑے دوراندیش آدمی ہیں، اگر حکومت چلانے میں انہیں مشکل ہے توآصف زرداری سے ہرقدم پہ مشورہ لیں تو حکومت انشاء اللہ 5 سالہ مدت پوراکرےگی ۔ مخدوم جمیل کہتے ہیں کےہم کب تک احتجاج کریں اور کب تک تحریکیں چلائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لگتاہے میری اللہ نے میری اوردیگر لوگوں کی دعا یقیناً قبول کی ہوگی، لگتا ہے بانی پی ٹی آئی جلد باہرآجائیں گے ۔ میں سندھ میں بدامنی اور مٹیاری ضلع کے مسائل پر حالیہ قومی اسمبلی سیشن میں آواز اٹھا ئوں گا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جرائم کے خاتمے کیلئے ڈیڈ لائن :
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سمیت صوبے بھر میں جرائم کے خاتمے کیلئے ڈیڈ لائن دیدی ہے ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں صوبائی انصاف کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں جرائم ایک ماہ میں ختم ہونے چاہئیں، امن و امان کے حوالے سے چیف جسٹس نے 15دن میں رپورٹ طلب کر رکھی ہے ۔
جرائم کی روک تھام اور آئی جی سندھ کا فیصلہ :
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی میں بڑھتے واقعات پر قابو پانے کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں جرائم کی بڑھتی واردات پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس میں اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں زیر غور اہم فیصلے سامنے آگئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بتایا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے دوران 49 افراد جاں بحق، 650 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔
آئی جی سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ ایسٹ زون کے 5ہزار 6سو66 اشتہاری مجرمان میں سے26، ساؤتھ زون کے 7ہزار57 اشتہاری مجرمان میں سے 13 اور ویسٹ زون کے 5ہزاور5سو21 اشتہاری مجرمان میں سے 37 کو ہی پولیس نے گرفتارکیا ہے جبکہ ایسٹ زون کے5 ہزار 6سو40، ساؤتھ زون کے 7 ہزار44 اور ویسٹ زون کے 5 ہزار 4سو84 اشتہاری مجرمان کو پولیس گرفتاری کرنے میں ناکام ہے۔
سندھ پولیس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے ابتدائی تین ماہ کے دوران کراچی میں 48 افراد سٹریٹ کرائم اور ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران مزاحمت میں مارے جا چکے ہیں جبکہ عوام اور پولیس کے درمیان رابطہ کاری کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 50 ہے۔