واشنگٹن: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی وائٹ ہاؤس آمد کے موقع پر کشمیری اور سکھ برادری کے افراد نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔
مظاہرین نے کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور “آزاد وطن خالصتان” کے حق میں نعرے لگائے۔
مظاہرے میں سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد شریک تھی، جنہوں نے بھارتی حکومت کی اقلیتی برادریوں کے حقوق کی پامالی اور نریندر مودی کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارتی وزیراعظم مودی کی ظلم و جبر کی پالیسیوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے اور ان کے اقدامات کی مذمت کی جائے۔
اس موقع پر سکھ مظاہرین نے خالصتان کے پرچم لہرائے ہوئے کہا کہ بھارت میں نریندر مودی اقلیتوں کے حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے ان پر ظلم کر رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی کے اقدامات کی وجہ سے بھارت کی اقلیتی برادریوں کی حفاظت خطرے میں پڑ گئی ہے اور وہ مودی سے نجات کے منتظر ہیں۔
مظاہرے کے دوران کشیدگی کے پیش نظر پولیس کو طلب کر لیا گیا۔ مظاہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صدر ٹرمپ کو مودی کے انسانیت دشمن اقدامات کی شدید مذمت کرنی چاہیے۔
اس احتجاج سے چند روز قبل، فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مصافحہ کرنے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد مودی کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
مودی کی غاصبانہ پالیسیوں کے خلاف دنیا بھر میں اقلیتی برادریوں کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، اور یہ مظاہرہ اس بات کا غماز ہے کہ بھارت میں اقلیتی حقوق کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔