پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالنے میں میرا کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس معاملے پر بات نہیں کروں گا کیونکہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ فیصلہ پارٹی کے ڈسپلن کو قائم رکھنے کیلئے کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی پارٹی میں رکھنے یا پارٹی سے نکالنے کا اختیار مکمل طور پر عمران خان کے پاس ہے۔
دوسری جانب شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ میں ہمیشہ عمران خان اور تحریک انصاف کیساتھ وفادار رہا اور اپنے اصولی موقف پر قائم رہوں گا۔ مجھے تحریک انصاف کے حالیہ فیصلے سے بہت دکھ ہوا اور ایسا محسوس کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ ان افراد نے دلوایا ہے جنہوں نے مجھے کبھی پارٹی میں قبول ہی نہیں کیا ۔ تاہم میں نے کبھی ذاتی تنازعات میں الجھنے کی کوشش نہیں کی اور پارٹی کے اندر کسی گروہ کے بجائے ہمیشہ عمران خان کے ویژن کیساتھ کھڑا رہا۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو درپیش مشکلات بشمول معلومات کی محدود رسائی اور ان لوگوں کی موجودگی کہ جن کے اقدامات پارٹی کیلئے مفید نہیں، کا اعتراف کرتا ہوں اور آج اپنی پوزیشن قومی میڈیا پر آج واضح کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز جنہوں نے انصاف کیلئے میرے ساتھ کھڑے ہوکر لڑا وہ صحیح چیز کیلئے آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارٹی نے اپنے فیصلے پر نظرثانی نہیں کی تو میں اسے عزت سے قبول کروں گا لیکن کبھی بھی کوئی رعایت نہیں مانگوں گا۔ تاہم مشکل حالات میں متحد کھڑے رہنے والے رہنمائوں اور ورکرز سے یہ ضرور کہوں گا کہ ناانصافی کیخلاف آواز ضرور اٹھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو جمہوریت، شفافیت اور انصاف کے اصولوں کو تھامے رکھنا چاہئے، حقیقی وفاداری کا ہرگز مطلب نہیں کہ اندھی تابعداری کی جائے بلکہ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ ہماری جدو جہد صحیح راستے پر گامزن رہے۔
رکن قومی اسمبلی نے آخر میں کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں اور رہیں گے۔ میری جدوجہد ذاتی مفادات کیلئے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی سالمیت کیلئے اور اس ورژن کیلئے ہے جو ہم سب کا مشترکہ وژن ہے۔