ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی کر دی گئی

ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی کر دی گئی

ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے خوشخبری آگئی۔ سرکاری ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بجلی کے نرخوں میں ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت نمایاں کمی کی گئی ہے۔ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں 1 روپے 22 پیسے جبکہ کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے فی یونٹ 1 روپے 23 پیسے کی کمی کی گئی ہے۔

یہ تخفیف ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت لاگو کی گئی ہے۔ سرکاری ڈسکوز کے صارفین کے لیے دسمبر کے ایف سی اے کے تحت جبکہ کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے نومبر کے ایف سی اے کے تحت بجلی کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔ نئی قیمتیں فروری کے بجلی کے بلوں پر لاگو ہوں گی، جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

مزید پڑھیں: 50 ہزار سولر سسٹمز فوری طور پر تقسیم کیے جائیں، سندھ حکومت نے ہدایت دیدی

دوسری جانب بجلی صارفین پر سکیورٹی ڈیپازٹ کا بوجھ بڑھانے کی تیاری شروع کر دی گئیں۔ نیپرا میں ڈسکوز کے سکیورٹی ڈیپازٹس میں اضافے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ 8 ڈسکوز کی جانب سے سکیورٹی ڈیپازٹ کی درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ ڈسکوز نمائندے کے مطابق تمام 8 ڈسکوز کی سکیورٹی ڈیپازٹ کی بنیادی میتھوڈولوجی ایک ہی ہے۔ 5 ڈسکوز نے سکیورٹی ڈیپازٹ پر ایک ہی پیرامیٹرز پر کام کیا ہے جبکہ قیسکو، ٹیکسو اور فیسکو نے کچھ مختلف پیرامیٹرز پر کام کیا ہے۔ سکیورٹی ڈیپازٹ کے حوالے سے فیسکو کے پیرا میٹرز زیادہ حقیقی ہیں۔

نیپرا ممبر رفیق احمد نے استفسار کیا کہ سکیورٹی ڈیپازٹ کیا ہے اورڈسکوز یہ صارفین سے کیوں لیتی ہیں؟۔ اس پر نمائندے نے بتایا کہ ہم کمپنیوں سے بجلی خریدتے ہیں اور آگے صارفین کو بیچتے ہیں۔ سکیورٹی ڈیپازٹ صارفین کے ڈیفالٹ کی صورت میں ہوتے ہیں۔ جب صارف کا کنیکشن کاٹنے کی نوبت آتی ہے تو 70 دن گزر چکے ہوتے ہیں۔ کنیکشن کاٹتے وقت 70 دنوں کی استعمال ہوئی بجلی کا نقصان ہوتا ہے۔ 70 دنوں کے نقصان سے بچنے کیلئے تحفظ کے طور پر سکیورٹی ڈیپازٹ ہوتا ہے۔

نمائندے نے مزید بتایا کہ سکیورٹی ڈیپازٹ اصل میں ڈیفالٹ آف بل کے خلاف ہوتے ہیں، سکیورٹی کے طور پر صارف کے اڑھائی ماہ کا بل اپنے پاس رکھتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *