نوشہرہ میگا سٹی:خیبرپختونخوا حکومت کا عوام سے رقم بٹورنے کا انوکھا انداز

نوشہرہ میگا سٹی:خیبرپختونخوا حکومت کا عوام سے رقم بٹورنے کا انوکھا انداز

پشاور: خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت نے کارکردگی دکھانے کیلئے نامکمل ہاوسنگ سکیم (میگا سٹی نوشہرہ) شروع کرکے مبینہ طور پر لوگوں سے پیسے بٹورنا شروع کر دیئے۔

دستاویزات کے مطابق 8 ہزار 160 کنال اراضی پر سکیم شروع کرنے کا اعلان کرکے پرائیوٹ فرم کی جانب سے تاحال صرف 1 ہزار 750 کنال اراضی پروانشل ہاؤسنگ اتھارٹی (پی ایچ اے) کو منتقل کی گئی ہے۔

سکیم میں لوگوں کی عدم دلچسپی کے باعث پی ایچ  اے نے اپنے ہی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تمام امیدواروں کو پلاٹ لیٹرز جاری کر دئیے۔ تاہم میگا سٹی میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے 9 سو کے لگ بھگ لوگوں نے اپنے پلاٹس منسوخ کروالئے ۔

دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع چارسدہ میں 8 ہزار 160 کنال اراضی پر 9 ہزار 504 پلاٹس پر مشتمل نوشہرہ میگا سٹی کا اعلان کیا جس میں تین مرلہ کے 378 پلاٹس، پانچ مرلہ کے 5 ہزار 277، سات مرلہ کے 1 ہزار 598، دس مرلہ کے 1 ہزار 674 اور ایک کنال کے 577 پلاٹس شامل ہیں۔ تین مرلہ پلاٹ کی مالیت 12 لاکھ، پانچ مرلہ پلاٹ کی مالیت 20 لاکھ، سات مرلہ پلاٹ کی مالیت 28 لاکھ روپے، دس مرلہ کی قیمت 40 لاکھ روپے اور ایک کنال کی مالیت 80 لاکھ روپے مقرر کی گئی۔ پلاٹ کی قیمت کا 10 فیصد فارم جمع کرتے وقت ڈاؤن پیمنٹ اور دس فیصد قرعہ اندازی میں نام آنے کے بعد جمع کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا جبکہ باقی ادائیگی 11 سہ ماہی اقساط میں کرنی تھی۔

پروانشل ہاوسنگ اتھارٹی (پی ایچ اے) نے پہلی مرتبہ پارٹنر لیف کمپنی نامی ایک پرائیوٹ فرم کے ساتھ مل کر پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر اس ہاؤسنگ سکیم کا آغاز کیا جس میں صرف تین فیصد سپروائزانگ چارج کی مد میں اتھارٹی کو ملیں گے۔ مذکورہ اراضی ضلع چارسدہ میں واقع ہے لیکن اسے نام میگا سٹی نوشہرہ کا دیا گیا۔

اس پرائیوٹ فرم کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی گذشتہ حکومت کے وزیر برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے جون 2022 میں میمورنڈم آف انڈرسٹینڈنگ (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے لیکن قرعہ اندازی 7 نومبر 2023 کو نگران حکومت کے وقت ہوئی۔

ذرائع کے مطابق لوگوں کو 8 ہزار 160 کنال اراضی دکھا کر سکیم شروع کی گئی لیکن تاحال پی ایچ اے کے نام صرف 1750 کنال اراضی منتقل ہوئی ہے کیونکہ فرم کے پاس مذکورہ تعداد میں اراضی کا انتقال نہیں ہے اور وہ الاٹ ہونے والے پلاٹس میں جو پیسے آتے ہیں اسی سے ہی وہ مزید خریداریاں کر رہی ہے۔

پی ایچ اے کی ہر ایک سکیم میں یہ شرط لاگو ہوتی ہے کہ جس کے پاس پہلے سے پی ایچ اے سکیم کا پلاٹ ہو تو وہ دوسرا پلاٹ لینے کا اہل نہیں ہو گا۔ اسی طرح میاں بیوی میں بھی ایک کو پلاٹ ملے گا۔ لیکن پی ایچ اے نے 9 جون 2022 کو میگا سٹی نوشہرہ کے لیے الاٹمنٹ رولز کا گزٹیڈ اعلامیہ جاری کیا جس کے تحت جنرل پبلک کوٹہ میں میاں بیوں میں سے ایک کو پلاٹ ملے گا اور وہ بھی اس صورت میں کہ انہیں پہلے سے پی ایچ اے کے کسی سکیم میں پلاٹ الاٹ نہ ہوا ہو۔ لیکن اس سکیم میں لوگوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پی ایچ اے نے اپنے ہی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سب کو پلاٹس کے لیے اہل قرار دیا تاکہ سکیم کو کامیاب بنایا جائے۔

اس بابت پروانشل ہاؤسنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عمران وزیر کا کہنا ہے کہ جو پیسے اس مد میں آتے ہیں اس میں سے 60 فیصد اراضی کی مد میں، 12 فیصد ترقیاتی کاموں کی مد میں فرم کو دئیے جاتے ہیں جبکہ تین فیصد منیجمنٹ چارجز اور 25 فیصد سکیورٹی کی مد میں پی ایچ اے اپنے پاس رکھتا ہے۔

مردان سے تعلق رکھنے والے ارسلان خان جن کے خاندان کے چار افراد کے میگا سٹی نوشہرہ میں پلاٹس تھے انہوں نے اس سکیم کا مستقبل نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ کروا لیے۔ انہوں نے آزاد ڈیجٹیل کو بتایا کہ ان کی بہن، بھتیجے اور دو بھائیوں کے پلاٹس تھے اور انہوں نے سب کے لیے اپلائی کیا تھا اور پیسے بھی وہ خود جمع کروا رہے تھے۔

ان کاکہنا ہے کہ جب وہ خود سکیم والی جگہ پر گئے تو معلوم ہوا کہ نہ ہی وہاں پر سڑکیں بنی ہیں نہ ہی کوئی اور ترقیاتی کام ہوئے ہیں بلکہ دریا کے ساتھ اراضی ہونے کی وجہ سے زمین میں پانی کا بھی مسئلہ ہے۔ ذرائع کے مطابق سوسائٹی میں بہت ہی محدود پیمانے پر ترقیاتی کام ہوئے ہیں جس کے باعث لوگ تیزی سے میگا سٹی میں اپنے پلاٹس منسوخ کر رہے ہیں۔

ڈی جی عمران وزیر اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ سینکڑوں لوگوں کے پلاٹس اب تک منسوخ کئے گئے ہیں۔ ان کے مطابق ’’یہ معمول کی بات ہے اور اس سے سکیم پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں ہے۔ پلاٹس منسوخی پر دس فیصد کٹوتی کی جاتی ہے جو پی ایچ اے کو ہی ملے گی۔

عمران وزیر نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ مذکورہ سکیم ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر شروع کی گئی ہے جس میں پہلے 1750 اور پھر 150 کنال اراضی پی ایچ اے کو منتقل کی گئی ہے۔ پہلی مرتبہ جوائنٹ وینچر کے طور پر پی ایچ اے نے پراجیکٹ شروع کیا ہے “جس میں کچھ خامیاں ضرور ہیں۔” ڈائریکٹر جنرل نے آزاد ڈیجیٹل کو یہ بھی بتایا کہ میگا سٹی میں نام پی ایچ اے کا ہے جبکہ اس کے انتطامی و دیگر امور پرائیوٹ کمپنی چلا رہی ہے۔

یہ ایک پائلٹ پراجیکٹ ہے اور اگر یہ کامیاب ہوا تو اس کا اگلا فیز شروع کردیا جائے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *