نادرا نے ’ب‘ فارم سے متعلق اہم وضاحت جاری کر دی

نادرا نے ’ب‘ فارم سے متعلق اہم وضاحت جاری کر دی

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ’ب‘ فارم سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں پر وضاحت جاری کر دی۔

نادرا کے مطابق پہلے سے جاری شدہ کسی بھی ’ب‘ فارم کو منسوخ نہیں کیا گیا اور شہری بلا خوف و خطر اپنے دستاویزات کے لیے رجوع کر سکتے ہیں۔ نادرا نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ وہ تمام بچے جن کا ’ب‘ فارم پہلے سے موجود ہے اور انہیں پاسپورٹ کے حصول کے لیے اس کی ضرورت ہے، وہ کسی بھی قریبی نادرا سینٹر سے رجوع کر سکتے ہیں۔

اسی طرح ایسے بچے جن کی عمر 10 سے 18 سال کے درمیان ہے اور پہلی بار اپنا ’ب‘ فارم بنوا رہے ہیں، ان کے والدین کو اپنے بچوں کے ہمراہ نادرا سینٹر آنا ہوگا۔ نادرا نے مزید کہا ہے کہ والدین اپنی سہولت کے مطابق ’پاک آئی ڈی‘ موبائل ایپ کے ذریعے بھی ’ب‘ فارم کے لیے درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی نادرا نے عوام سے درخواست کی ہے کہ پہلے سے بنے ہوئے ’ب‘ فارم کی منسوخی سے متعلق افواہوں پر یقین نہ کریں اور تازہ ترین معلومات کے لیے نادرا کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فالو کریں۔

’ب‘ فارم کے حصول کے لیے والدین کو اپنے شناختی کارڈ، بچے کا برتھ سرٹیفکیٹ اور نکاح نامہ فراہم کرنا ہوگا۔ فارم کے اندراج کے لیے والدین کو بچے کے ہمراہ قریبی نادرا آفس جانا ضروری ہوگا۔ اگر دونوں والدین موجود ہوں تو ایک والدین درخواست دہندہ جبکہ دوسرا تصدیق کنندہ کے طور پر شامل ہوگا۔ اگر والدین میں سے کوئی ایک دستیاب ہو تو درخواست فارم کی تصدیق کسی گزیٹڈ آفیسر یا عوامی نمائندے جیسے ایم این اے، ایم پی اے یا میونسپل باڈیز کے عہدیداروں سے کروانا لازمی ہوگا۔

نادرا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ شناختی کارڈ کے حصول کے لیے بچے کی موجودگی ضروری ہوگی جبکہ 10 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے فنگر پرنٹس بھی لیے جائیں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *