وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی مین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عمران خان کی ناراضگی سے متعلق مجھے علم نہیں، نہ ہی معلوم ہے کہ صدارت سے کیوں ہٹایا گیا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوابی پولیس لائنز میں آزاد ڈیجیٹل کے نمائندےذیشان کاکاخیل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی صدارت سے انہیں کیوں ہٹایا گیا انہیں نہیں معلوم ہے۔وزیراعلیٰ کے مطابق عمران خان نے کبھی ان کے سامنے ناراضگی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سوال عمران خان سے پوچھا جائے کیونکہ ان کے دل و دماغ میں کیا ہے یہ کسی کو نہیں معلوم نہیں ہے۔
موجودہ وفاقی حکومت کے بارے میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ فارم 47 حکومت کبھی بھی عوام کی توقعات پر نہیں اتر سکتی ہے۔ فارم 47 کے تحت وجود میں آنے والی حکومت کبھی ڈیلیور ہی نہیں کرسکتی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ الیکشن کا ایک سال پورا ہوگیا لیکن پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسے کوئی تسلیم نہیں کرتا ۔ یہی وجہ ہے کہ تسلیم نہ ہونے والے الیکشن کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار بھی نہیں آرہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ملک کا دیوالیہ نکال دیا گیا ہے۔ ترقی کے جھوٹے اور غلط اعداد و شمار پیش کئے جارہے ہیں اور یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے اور مہنگائی قابو میں ہے لیکن اصل حقائق اس سے بالکل مختلف ہیں۔
پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہاں ترقی ٹک ٹاک پر ہورہی ہے کیونکہ اصل ترقی کا پتہ اعداد و شمار کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبے آئیںاور مناظرہ کریں کہ کس صوبے کی اصل میں کیا صورتحال ہے۔ علی امین کے مطابق خیبرپختونخوا کا بجٹ 164 ارب روپے سرپلس ہےاورخیبرپختونخوا کی گزشتہ ایک سال کے دوران آمدن میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت خسارے میں جارہی ہے۔ اس لئے انہیں کہتا ہوں کہ وہ ٹک ٹاک سے باہرآئیں اور اپنے اعداد و شمار پیش کریں۔
خیبرپختونخوا میں ترقیاتی منصوبے شروع ہونے سے متعلق ذیشان کاکاخیل کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کا حجم بہت بڑا تھا۔ جسے چلانا مشکل تھا لیکن اب دوبارہ تمام ترقیاتی کام شروع کر دئیےہیں۔ہر شعبے میں کام کیا جارہا ہے۔بڑے منصوبوں پر اس سال کام شروع کیا جائے گا۔ آمدن بڑھی ہے،اس لئے اب اس کو عوام پر خرچ کرینگے۔ اس سال خصوصی توجہ فلاحی کاموں پر مرکوز کی جائے گی تاکہ لوگوں کو سہولیات ملے۔
علی امین کا بتانا تھا کہ زکوٰۃ اور جیل فنڈبڑھا دیاگیاہے۔ زکوٰۃ فنڈ 12 ہزار سے 24 ہزار روپے کردیا ہے اسی طر ح جیل فنڈ 24 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کردیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خوشخبری دیتے ہوئے کہا کہ رمضان کے دوران ہر حلقے کے 5 ہزار خاندانوں کو رمضان پیکج دیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ کا حکومت کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے سوال پر کہنا تھا کہ ہمارے دو مطالبات تھے جسے تسلیم نہیں کیا گیا ،اس لئے وہ مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے ۔
ان کے مطابق9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پراگر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائےتوعمران خان مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ گڈ گورننس بہتر کر رہے ہے۔انہوں نے بتایا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے احتساب کمیشن قائم کیا ہے جو بہتر کام کر رہا ہے۔ کرپشن کے الزامات لگانے والوں کو کہتا ہوں وہ ثبوت سامنے لائیں،اگر پھر کارروائی نہیں ہوئی تو سوال پوچھیں اور تنقید کریں۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ہر پارٹی میں مخالفین موجود رہتے جو کسی نہ کسی وجہ سے تنقید کرتے رہتے ہیں۔