حکومت سندھ کی جانب سے تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالوں کیلئے شاندار اعلان۔
پیپلزپارٹی رہنما خورشیدشاہ نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تین سویونٹس تک کے سولر سسٹم دیں گے لیکن اس میں ابھی وقت لگے لگا۔ پیپلزپارٹی نے انتخابی منشور میں حکومت بننے کے بعد 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ حکومت بننے کے بعد ان کی کوشش ہو گی کہ صارفین کو 200 یونٹس استعمال کرنے پر بجلی مفت فراہم کی جائے۔ چند روز قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر میں 50 ہزار سولر سسٹم دینے کا اعلان کردیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت سولر ہوم سلوشن کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری انرجی نے بریفنگ دی اور بتایا گیا کہ سسٹم میں اعلیٰ سولرپلیٹ ، انورٹر، بیٹری اور دیگرسسٹم شامل ہوگا۔ پہلے مرحلے میں پروگرام کیلئے 12.6 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی
دوسری جانب یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں سولر پینلز انتہائی سستے ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سولر پینلز کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں چینی کمپنیوں کی جانب سے سولر پینلز کی بڑھتی ہوئی پیداوار ہے۔ ضرورت سے زیادہ سولر پینلز کی سپلائی کے باعث مارکیٹ پر چین کی گرفت حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے جس کا امریکہ اور یورب کے مینوفیکچررز مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر سولر پینل کی سپلائی اس سال کے آخر تک 1,100 گیگا واٹ یا موجودہ طلب سے تین گنا زیادہ ہو جائے گی۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ 2023 میں سپاٹ مارکیٹ پر قیمتیں پہلے ہی نصف تک گر چکی ہیں اور 2028 تک ان میں مزید 40 فیصد کمی کا امکان ہے۔ جہاں دنیا بھر میں سولر پینلز سستے ہوئے ہیں وہیں پاکستان میں بھی ان کی قیمتوں میں واضع کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ گذشتہ برس بھی شمسی توانائی سے بجلی بنانے والے پینلز کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تھی۔ مارکیٹ میں اس وقت سات سے 15 کلو واٹ سسٹم کی قیمت دو لاکھ روپے تک گری ہے۔ سولر پینلز کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ مختلف عوامل کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے۔ اور ابھی کچھ وقت تک قیمتوں میں مزید کمی ہوگی۔