اسلام آباد: افغان حکومت کی پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایک اور ثبوت مل گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کے حوالے سے یہ اس وقت واضح ہو گئی جب افغان حکومت نے پاک فوج کے ہاتھوں 6 فروری 2025ء کو دوران آپریشن ہلاک ہونے والے افغان دہشتگرد لقمان خان کی لاش قبول کرکے وصول کرلی۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دہشتگرد کا پورا نام لقمان خان ولد کمال خان تھا اور وہ ضلع خوست کا رہائشی تھا۔
ذرائع کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے دہشتگرد احمد الیاس عرف بدر الدین کی لاش بھی افغان طالبان نے وصول کی تھی، جو صوبہ باغدیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کا بیٹا تھا۔ احمد الیاس کی ہلاکت پر افغان عبوری حکومت نے “شہادت” کا جشن منایا تھا۔
پاکستانی سیکورٹی فورسز نے مختلف آپریشنز میں بڑی تعداد میں افغان دہشتگردوں کو ہلاک کیا ہے ان کی لاشوں کی وصولی افغان عبوری حکومت کے فتنہ الخوارج کے ساتھ ملی بھگت کا واضح اشارہ ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق لاشوں کی وصولی حکومت پاکستان پر افغان حکومت کے خلاف موثر دباؤ کا نتیجہ ہے۔ اس کے علاوہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے فتنہ الخوارج کے ساتھ تعلقات کا انکار اس حقیقت کو مزید آشکار کرتا ہے کہ وہ ایک ملیشیا کی طرز پر کام کر رہی ہے اور پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عوام کو فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے دہشتگردوں سے ہوشیار رہنا ہوگا کیونکہ انہیں مختلف لالچ دے کر پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ دہشتگرد جو بچ کر واپس افغانستان چلے گئے ہیں۔ انہوں نے افغان عبوری حکومت اور فتنہ الخوارج کے منفی رویوں کو بے نقاب کیا ہے جنہوں نے شریعت کا لبادہ اوڑھ کر منشیات کی سمگلنگ اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
فتنہ الخوارج کی حقیقت سامنے آنے کے بعد افغان عوام میں ان گروپوں سے بدظنی اور انکار بڑھ چکا ہے اور اب بہت سے افغان ان سے کنارہ کش ہو چکے ہیں۔