صوابی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جلسے کے انتظامات پر سوالات اٹھنے لگے، جہاں جلسہ گاہ کے لیے ایک چھوٹے گراؤنڈ کا انتخاب کیا گیا اور اسٹیج ایسا ترتیب دیا گیا کہ آدھا میدان خالی رہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو کارکنوں کی کم تعداد کے باعث جلسے کی ناکامی اور شرمندگی کا خدشہ تھا، جس کے پیش نظر گراؤنڈ کے ایک بڑے حصے کو جلسہ گاہ میں شامل ہی نہیں کیا گیا۔ اس حکمت عملی کے تحت اسٹیج کو آگے کر کے جگہ کو محدود کر دیا گیا تاکہ کم تعداد بھی زیادہ دکھائی دے۔ جلسے کی اصل صورتحال پر آزاد ڈیجیٹل ذرائع نے نشاندہی کی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری 2024 کے انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر کسی بھی قسم کے انتشار اور ٹکراؤ سے گریز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے مطابق، آج صرف صوابی میں جلسہ ہوگا، جبکہ تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پارٹی کا انتشار پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک زیرک سیاستدان ہیں اور امید ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 26ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دیا، جو ان کی سیاسی حکمت عملی تھی، جبکہ پی ٹی آئی نے اس ترمیم کی مخالفت کی اور آج بھی اس پر اپنا موقف برقرار رکھتی ہے۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ جہاں ممکن ہو، وہاں مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔