نیٹ میٹرنگ کی پالیسی سولر استعمال نہ کرنے والوں کیلئے بوجھ بن گئی

نیٹ میٹرنگ کی پالیسی سولر استعمال نہ کرنے والوں کیلئے بوجھ بن گئی

نیٹ میٹرنگ کی پالیسی سولر استعمال نہ کرنے والوں کے لیے بوجھ بن گئی ، بجلی کی طلب میں 10 فیصد کی کمی نے پاور ڈسٹری بیوٹرز کی بھی نیندیں اڑا دیں۔

سولر لگائیں بل سے جان چھڑائیں اورپیسہ بھی کمائیں ، اس پالیسی پر بادل منڈلانے لگے، پاور کمپنی ہی نہیں گریڈ میٹرنگ پر صارفین کے تحفظات سامنے آگئے۔

حکومت نے نیٹ میٹرنگ پالیسی 2017 میں متعارف کرائی، جس کے بعد بجلی صارفین کی بڑی تعداد سولر پر منتقل ہوئی، اضافی بجلی متعلقہ سپلائی کمپنی کو واپس بھیج کر قیمت وصول کرنے پر خوش بھی دکھائی دے رہے، 2021 میں سولرنیٹ میٹرنگ کے 321 میگاواٹ کنکشن 2024 میں بڑھ کر3277 میگا واٹ تک پہنچے۔

نیٹ میٹرنگ کرنے والے صارفین کی تعداد 226,440 تک پہنچ چکی جو 37 ملین بجلی صارفین میں سے 0.6 فیصد ہے، جسے پاور ڈسٹری بیوٹر اپنے لیے خطرہ قراردے رہے ہیں۔

سولر ایسوسی ایشن کے عہدیداران کا کہنا ہے  کہ شہری مہنگی بجلی سے تنگ ہیں ، حکومت اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کرنظام ریکولیٹ کرے، گرڈ سے بجلی کی ڈیمانڈ میں 10 فیصد سے زائد کمی پر حکومت سمیت متعلقہ اداروں کے لیے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روف ٹاپ سولر وقت کی ضرورت ہے تاہم گریڈ میٹرنگ والے صارفین پر پڑنے والے بوجھ سے متعلق سوچنا ہوگا۔

موجودہ روف ٹاپ سولر پالیسی سے اگلے 10 سال میں سسٹم پر 503 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا، سولر میٹرنگ بمقابلہ گریڈ میٹرنگ کا کوئی حل نہ نکلا تو سولر کی خریداری کی طاقت نہ رکھنے والے متاثرین پر بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *