وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف ، مولانا فضل الرحمٰن کی رہائشگاہ پہنچے، اس موقع پر وفاقی وزیر عطا تارڑ اور احسن اقبال بھی ان کے ہمراہ تھے۔ جمعیت عملائے اسلام (ف)کے رہنما عبدالغفور حیدری، مولانا عطا الرحمٰن، مولانا اسعد محمود اور اسلم غوری بھی ملاقات میں موجود تھے۔
وزیراعظم نے سربراہ جے یو آئی (ف) کی تیمارداری اور صحت کیلئے دعا کی۔ دونوں کے درمیان ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ استعفیٰ دے کر از سر نو انتخابات کا اعلان کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسد قیصر کی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب سیاسی جماعتیں ایک ہی موقف پرمطالبہ کرتے ہیں تو پھر ضروری ہوجاتا ہے کہ ملک میں نئے انتخابات کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اس حکومت سے خوش نہیں، اس لئے کہ موجودہ حکومت غیرقانونی راستے سے آئی ہے۔ پریس کانفرنس کے موقع پر محمود خان اچکزئی، عمر ایوب، جنید اکبر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی آئینی مدت بھی مکمل ہو چکی ہے اور اس پر مشاورت کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات بھی دھاندلی زدہ تھے اور اب موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں رہی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر استعفیٰ دے اور ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کرے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندگی نہیں کر رہی اور نئے انتخابات ضروری ہیں۔