قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے 36ہزار 718آڈٹ پیراز زیر التوا ہونے کا انکشاف

قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے 36ہزار 718آڈٹ پیراز زیر التوا ہونے کا انکشاف

پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کیلئے 36ہزار 718آڈٹ پیراز زیر التوا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔دستاویز کے مطابق سال 2011ءسے 2024ءتک دس اداروں کے آڈٹ پیراز زیرالتوا ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی گزشتہ 14 برسوں میں صرف 12 فیصد کیسز حل کرنے میں کامیاب رہی ہے، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کیلئے کئی سالوں کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ منتظر ہے۔2011سے 2024تک آڈٹ رپورٹس میں 41ہزار 700پیراگراف پرنٹ کئے، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے اب تک 13 ہزار 30آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا ہے، پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی اب تک 4ہزار 982تک آڈٹ پیراز کا فیصلہ کر چکی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی دستاویز کے مطابق پاور ڈویژن سے متعلق 3987آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں، وزارت توانائی کے 2542اور وزارت داخلہ کے 2434 آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں۔دستاویز کے مطابق ایف بی آر 1928، مواصلات 2097، دفاع کے 1800پیراز زیر التوا ہیں، خزانہ 1611، آبی وسائل کے 1365پیراز زیر التوا ہیں

۔وزارتوں کی جانب سے آڈیٹر جنرل کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے، وزارتیں آڈیٹر جنرل کی آزادی کو محدود کرکے آڈٹ عمل پر اثرانداز ہوتی ہیں، وزارتیں آڈیٹر جنرل کی سفارشات پرعمل کرنے میں تاخیر یا انکار کر دیتی ہیں۔آڈٹ کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے وزارتیں ریکارڈ کو چھپا دیتی ہیں۔

بیک لاگ ختم کرنے کیلئے ہائی ویلیو اور ہائی رسک ایریاز توجہ طلب ہیں۔آڈیٹر جنرل نے تجویز دی کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی اجلاسوں کیلئے مستقل شیڈول قائم کرنا ہوگا، پی اے سی ہدایات پر ایک عملدرآمد کمیٹی تشکیل دی جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *