رمضان المبارک کے دوران پاکستان میں کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملک میں تیل اور گھی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان بزنس فورم کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ آئندہ ماہ رمضان میں کھانا پکانے والے تیل اور گھی کی ممکنہ قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ پورٹ قاسم پر تقریباً 3 لاکھ ٹن پام آئل پھنس چکا ہے، جس کی وجہ کسٹم کلیئرنس میں مشکلات ہیں۔ پاکستان بزنس فورم کے صدر خواجہ محبوب الرحمن نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں نئے نافذ کیے گئے فیس لیس کسٹمز سسٹم کی وجہ سے خوردنی تیل کی کلیئرنس میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں، جس سے ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو رہی ہے۔کلیئرنس میں تاخیر کے باعث پھنسے ہوئے جہازوں پر 50 سے 60 ڈالر فی ٹن ڈیمریج چارجز عائد کیے جا رہے ہیں۔
خواجہ محبوب نے مزید کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کھانا پکانے والے تیل کی قیمتوں میں 10 روپے فی کلو تک اضافہ ہو چکا ہے اور اگر یہی صورتحال جاری رہی تو رمضان المبارک کے دوران قیمتوں میں مزید 25 سے 30 روپے فی کلو اضافہ ہو سکتا ہے۔اس پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والی حالیہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے چینی، کوکنگ آئل اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔کمیٹی نے وزارت خوراک و غذائی تحفظ سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
اجلاس کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ عالمی مارکیٹ میں کھانا پکانے والے تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے لیکن پاکستان میں تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ یہ صورتحال عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر رمضان المبارک میں جب کھانے پینے کی اشیاء کی طلب میں اضافے کی توقع ہے۔