خیبرپختونخوا میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ارکان اسمبلی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورپر پسندیدہ بیوروکریٹ اور پولیس افسران کو ان کی مرضی کے مطابق تعینات کرنے کیلئے دباو ڈالنے لگے۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ کے مابین بیوروکریسی تبادلوں پر پیدا اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ذرائع کے مطابق پولیس اور سول بیوروکریسی میں تباد لے نہ ہونے پر حکومتی جماعت کے ارکان اسمبلی وزیر اعلیٰ سے ناراض ہیں۔ پارٹی دباؤ کے باوجود وزیراعلی خیبر پختونخوا پشاور کی ضلعی انتظامیہ اورسی سی پی او پشاور کو تبدیل کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بیوروکریسی میں تبادلے کرنا چاہتے ہیں لیکن چیف سیکرٹری بیوروکریسی کے تبادلوں میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے 26مارچ کو سیکرٹری ایڈمنسٹریشن کو تبدیل کرنے کی سمری پر دستخط کئے تھے لیکن اس کے باوجودکئی روز تک اعلامیہ جاری نہیں کیا جارہاتھا۔اسی طرح دیگر کئی اہم عہدوں پر بھی تبادلوں میں وزیر اعلی کو مشکل پیش آرہی ہے۔پشاور کے ارکان اسمبلی سمیت پارٹی رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے دوران پشاور کے سی سی پی او سمیت دیگر عملہ کو تبدیل نہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ پارٹی کی جانب سے پشاور کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو ابھی تک تبدیل نہ کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے، جس پر وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مناسب وقت پر تباد لے کردئیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق انتظامی سیکرٹریوں اور فیلڈ آفیسرز کے تبادلے بھی نہیں ہورہے ہیں ۔جو نئے چیف سیکرٹری کے آنے کے بعد ممکن ہوں گے۔
اسی طرح پشاور کے سی سی پی او کو بھی تبدیل نہیں کیا جارہا لیکن پشاور کے ارکان اسمبلی اور رہنماؤں کیساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ میں وزیرا علیٰ نے اپنی بے بسی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں سب معلوم ہے۔کابینہ کے ایک ممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے پہلے کہاتھا کہ ہر ضلع کے ارکان اسمبلی مشاورت سے وہاں کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے جو ابھی تک نہیں کئے گئے ہیں۔دوسری جانب وفاق کی جانب سے بھی صوبائی حکومت کیساتھ تعاون نہیں کیاجارہاہے اور آفیسرزکی تعیناتی میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ صوبائی حکومت پہلے مرحلے میں چیف سیکرٹری کا تبادلہ کرنا چاہتی ہے جس کے بعد آئی جی کا تبادلہ کیا جائے گا ان کا کہنا تھا وفاقی حکومت تعاون نہیں کررہی۔