حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا باضابطہ جواب دے دیا، جس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کے بجائے خصوصی یا پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات سے متعلق حکومت نے اپنا جواب اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے حوالے کر دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کی مکمل نفی نہیں کی گئی، تاہم اس کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی پیشکش کی گئی ہے، جبکہ حکومت نے اپنے جواب میں ان وجوہات کا ذکر کیا ہے، جن کے تحت جوڈیشل کمیشن قائم کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
حکومت نے مزید وضاحت کی کہ 9 مئی کے واقعات پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہیں، اور اس معاملے پر کمیشن بنانے کے لیے عدالتی رائے طلب کی گئی ہے۔ جواب میں آئینی و قانونی نکات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا ہے۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ عدالتوں سے ضمانت یا رہائی کے معاملات پر قانونی اعتراض نہیں کیا جائے گا۔
فی الحال اسپیکر ایاز صادق اور حکومت نے یہ جواب پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مذاکرات میں واپسی کی صورت میں جواب کمیٹی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کمیٹی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، جبکہ حکومت 31 جنوری کے بعد اس کمیٹی کو ختم کرنے کی خواہاں ہے۔