آئینی معاملات پر سپریم کورٹ کے ججز کا فورم اور اختیارات پر سوالات

آئینی معاملات پر سپریم کورٹ کے ججز کا فورم اور اختیارات پر سوالات

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے مختلف ججز نے آئین اور عدلیہ کے اختیارات پر اہم سوالات اٹھائے ہیں، جن کا تعلق بنچ کی تشکیل اور کیس کی سماعت کے فورم سے ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین آئینی بینچ کو اختیار دیتا ہے اور جب نیا نظام آتا ہے تو مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں، تاہم ان میں پریشانی کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے خواہاں ہیں، لیکن ان کا طریقہ کار باقی ججز سے مختلف ہے اور وہ کم فائٹ کرتے ہیں۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے اس بات پر سوال اٹھایا کہ جب بنچ تبدیل ہوتا ہے تو کیا پھر بھی وہی بنچ کیس سنے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر نیا جج بنچ میں شامل ہو تو کیا کیس نئے سرے سے سنا جائے گا؟ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ جب بنچ کا کورم نان جوڈیشل ہو تو کیا وہ کیس سننے کے قابل رہتا ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے آئین کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ آئین کسی بنچ کو کیس سننے سے منع کرتا ہے، مگر بعض ججز اس کے باوجود اپنی مرضی سے کیس سنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سامنے اوریجنل کیس موجود تھا، لیکن کچھ ججز نے زبردستی اپنے سامنے کیس لگانے کی کوشش کی۔

ایڈووکیٹ جنرل نے اس بات کی وضاحت کی کہ دو رکنی بنچ نے آرڈر دیا کہ کیس ان کے سامنے لگایا جائے، لیکن اس سے پہلے یہ کیس آئینی بنچ میں تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس معاملے کو فورم کے سوال سے جوڑا اور کہا کہ ایک طرف آئین ہے اور دوسری طرف جوڈیشل آرڈر، جو پیچیدہ صورتحال پیدا کر رہا ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز کی یہ گفتگو آئین کی تشریح اور عدلیہ کے اختیارات کے حوالے سے اہم سوالات کو جنم دیتی ہے، جس پر مزید بحث کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *