خیبرپختونخوا: 16 فیصد بچے نفسیاتی اور جسمانی استحصال کا شکار

خیبرپختونخوا: 16 فیصد بچے نفسیاتی اور جسمانی استحصال کا شکار

پشاور: خیبر پختونخوا میں تعلیم کی ابتر صورتحال، روزگار کے مواقع نہ ہونے کے باعث بڑی تعداد میں بچے محنت مزدوری کرنے لگے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں پانچ سال سے 17سال تک عمر کے بچوں کی تعداد تقریباً82اکھ، 82ہزار، 673ہے جن میں 9 فیصد بچے چائلڈ لیبر ہیں۔ سب سے زیادہ چائلڈ لیبرڈی آئی خان، بنوں، وزیرستان اور لکی مروت اور اپر دیر میں ہیں۔ مجموعی طور پر 22.5 فیصد بچے کبھی اسکول نہیں جاتے۔ ضلع کوہستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی شرح سب سے زیادہ ہے جہاں 53.8فیصد بچے سکول نہیں جاتے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق مطابق خیبر پختونخوا میں دس سال سے17سال تک کے 73فیصدبچے جو چائلڈ لیبر ہیں خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں۔ چائلڈ لیبر میں 5-17 سال کی عمر کے بچوں میں 57فیصد بچے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مقرر کردہ (یعنی کے پی پرہیبیشن آف ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 2015 میں مقرر کردہ عمر کی حد سے زیادہ کام)کر رہے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے چائلڈ لیبر کے لئے کسی قسم کی مانیٹرنگ کا کوئی موثر نظام موجود نہیں ہے، اسی طرح 28 فیصد بچے رات کو کام کرتے ہیں، 16 فیصد بچوں نے اپنے کام کی جگہ پر نفسیاتی، جسمانی اور جنسی قسم کی بدسلوکی کی شکایت کی ہے 15 فیصدبچے بطور چائلڈ لیبر خطرناک پیشوں یا صنعتوں میں کام کرتے ہیں اور 9 فیصد خطرناک آلات یا مشینری کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

ڈویژن کے لحاظ سے سب سے زیادہ چائلڈ لیبر بنوں ڈویژن میں ہیں بنوں میں چائلڈ لیبر کی تعداد 11 فیصد، ڈیرہ اسماعیل خان 3.7فیصدشمالی وزیرستان میں 28 فیصد لکی مروت میں 12 فیصد، ضلع اپر دیر، 24.9 فیصد کم عمر بچے چائلڈ لیبر ہیں اسی طرح پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں کام کرنے والے بچوں کی شرح 15.5 اور 15.4 فیصد ہے۔

خیبر پختونخوا میں چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین کے مطابق 5سال سے11سال تک کے عمر والے بچوں کے لئے ہفتہ میں 10 گھنٹے،12سے13 سال کی عمر کے بچوں کے لیے 15 گھنٹے اور14سے17 سال کی عمر کے بچوں کے لیے 22 گھنٹے فی ہفتہ مقرر کیا گیا ہے۔مگر حکومت کی جانب سے نافذ کئے گئے قوانین پر کہی پر بھی عملد درآمد نہیں کیا جا رہا ہے۔چائلڈ لیبر میں 5 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 16 فیصد بچوں کو کام پر نفسیاتی، جسمانی اور/یا جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

خیبر پختونخوا کی حکومت نے چائلڈ لیبر سے متعلق پانچ اہم بل یا قانونی دستاویزات منظور کر رکھی ہیں مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ابھی تک کسی قسم کے خاظر خواہ اقدامات سامنے آئے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *