سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر

سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر

سولر سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بری خبر سامنے آئی ہے، کیونکہ نیٹ میٹرنگ کے باعث گزشتہ سال 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ ان بجلی صارفین پر پڑا جو گرڈ سے بجلی حاصل کر رہے تھے۔

سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ سسٹم کی وجہ سے یہ بوجھ ان صارفین پر ڈالا گیا جو گرڈ سسٹم سے بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ مستقبل میں گرڈ صارفین پر اس اضافی بوجھ سے بچنے کے لیے ایک نیا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت شمسی نیٹ میٹرنگ نظام کو تبدیل کرکے گراس میٹرنگ متعارف کرائی جا سکتی ہے۔ اس نئے سسٹم میں بجلی کی خریداری کا نرخ 21 روپے فی یونٹ کے بجائے 8 سے 9 روپے فی یونٹ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: لیسکو نے سولر سسٹم میں استعمال ہونے والے دو طرفہ میٹرز کے نئے چارجز متعارف کروا دیے

پاور ڈویژن کو یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر نئی پالیسی بروقت نافذ نہ کی گئی تو اگلے 10 سالوں میں موجودہ روف ٹاپ سولر پالیسی کی وجہ سے سسٹم پر 503 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ سکتا ہے، جو غریب صارفین کے لیے مشکل پیدا کرے گا۔ دستاویزات کے مطابق 2021 میں 321 میگاواٹ سولر نیٹ میٹرنگ کے کنکشن تھے، جو 2024 تک بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہو چکے ہیں، اور 2034 تک یہ 12377 میگاواٹ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

مزید یہ کہ لاہور، کراچی، اسلام آباد، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، پشاور، سیالکوٹ اور راولپنڈی کے 80 فیصد صارفین نیٹ میٹرنگ سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں۔ فی الحال نیٹ میٹرنگ کے صارفین کی تعداد 226,440 ہو گئی ہے، جو کہ کل 37 ملین بجلی صارفین کا صرف 0.6 فیصد ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *