چینی سفارتخانے نے بلوچستان میں سی پیک کے تحت چینی منصوبوں کے بارے میں ایک حالیہ مضمون میں دی گارڈین کے جھوٹے دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔
چینی سفارت خانے کے ترجمان نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے مضمون پر میڈیا کے استفسار پر وضاحت جاری کی ہے ۔
چینی سفارت خانے کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نےغور کیا ہے کہ دی گارڈین کے حالیہ مضمون میں مبینہ طور پر چینی سفارت کار کے ریمارکس کا حوالہ دیا گیا ہے جو کہ مکمل طور پر غلط ہے ، مضمون میں جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں وہ قابل اعتبار نہیں اور نہ ہی یہ چین کے بنیادی مؤقف کو واضح کرتے ہیں۔
سفارتخانے نے کہا کہ چین نے گوادر پورٹ اور بلوچستان کی ترقی میں مسلسل مدد کی ہے۔
گزشتہ ایک سال کے دوران مشترکہ کوششوں سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، مارچ میں چین نے بلوچستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 100,000 ڈالر فراہم کیے تھے۔
مئی میں 10,000 سولر لائٹنگ سیٹ فراہم کیے گئےجبکہ جون میں گوادر چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جولائی میں، ہم نے بلوچستان سے ایک میڈیا وفد کو چین کا دورہ کرنے کا اہتمام کیا جبکہ اگست میں بلوچستان میں ہیلتھ کٹس کے 20 ہزار سیٹ تقسیم کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ اکتوبر میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کامیابی سے مکمل ہو گیا جبکہ دسمبر میں، چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پر کام کرنے والے نمایاں کارکردگی دکھانے والے پاکستانی عملے کو سراہا گیا ۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ سفارت خانے نے گوادر میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے وفود کو نومبر میں چین کا دورہ کرنے کا اہتمام بھی کیا ، سفارتخانہ جلد ہی بلوچستان یونیورسٹی، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور گوادر یونیورسٹی کے طلباء کو “چینی ایمبیسڈر اسکالرشپس” سے نوازے گا۔
چینی سفارت خانے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ٹھوس کامیابیاں گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے لیے چین کے جاری عزم کا اظہار کرتی ہیں اور ہمیں امید ہے کہ چین پاکستان تعاون جاری رہنے سے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی۔