اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو اہل خانہ سے ملاقات اور بیٹوں کے ساتھ واٹس ایپ کالز کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے جیل حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے تمام ضروری انتظامات کریں اور عمران خان کے اہل خانہ کو ملاقات کی سہولت فراہم کریں۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو عدالتی احکامات کے باوجود اہل خانہ سے ملنے اور بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان سے واٹس ایپ کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ عدالت نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جیل حکام کو ہدایت دی کہ وہ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد کریں۔
دوران سماعت عدالت نے جیل حکام سے عمران خان کی سزا یافتہ اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے طریقہ کار پر بھی وضاحت طلب کی۔ اس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ جیل کے اندر ملاقاتوں کا مناسب انتظام کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے جیل حکام کو ہدایت دی کہ وہ ملاقاتوں اور دیگر سہولیات کے حوالے سے اقدامات پر عدالت کو آگاہ کریں۔
اس سے قبل عمران خان کے وکیل کی جانب سے عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں جیل میں قانونی سہولیات فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان کو جیل میں کتابیں، اخبارات اور دیگر ضروری مواد فراہم نہیں کیا جا رہا اور ان کی اپنے بچوں سے ہفتہ وار ٹیلی فونک گفتگو کو یقینی بنایا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پاکستان جیل رولز 1978 کے تحت قیدیوں کے لیے مقررہ سہولیات کی عدم فراہمی قانون کی خلاف ورزی ہے اور عدالت کو اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ہدایات جاری کرنی چاہئیں۔