سینئر اینکرمحمد مالک کے پروگرام میں سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی، جس کو جتنا ووٹ پڑا اسی حساب سے نتیجہ آیا اور انہوں نے اس کو تسلیم کیا۔
اسی طرح میرے حلقے میں بھی کوئی ٹارگٹ کلنگ نہیں ہوئی ۔ کسی نے کسی کو ہرانے کی کوشش نہیں کیا، جس کو زیادہ ووٹ پڑا وہی جیتالیکن جاوید لطیف تسلیم نہیں کر رہے اس بات کو،اور وہ اس کا کوئی نہ کوئی ادھر اُدھر سے جواز تلاش کر رہے ہیں۔وہ جو کر رہے ہیں کریں اس میں میں کون ہوتا ہوں کسی کو روکنے والا لیکن یہ بات سو فیصد غلط ہے کہ کسی کو اس لیے ٹارگٹ کیا گیا کہ وہ میاں نواز شریف کے قریب تھااور کسی کو اس لیے ٹارگٹ کیا کہ وہ دور ہے۔جو ہارے ہیں وہ ہار گئے ہیں اور جو جیتا ہے وہ جیتا ہی ہے۔ کسی کو اس میں کوئی اعتراض ہے تو وہ الیکشن ٹریبیونل میں جائے۔اب ہم اپنی ہار کو جواز بنا کر کہنا شروع کر دیں کیونکہ ہم میاں نواز شریف کے قریب ہیں تو ہمیں ہرایا گیا ۔ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ جو رزلٹ آیا بالکل صحیح آیا۔
یادرہے کہ سینئر ن لیگی رہنما جاوید لطیف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اس دفعہ ہر جماعت سے جو پک اینڈ چوز ہوا وہ اس سسٹم پر سوالیہ نشان کھڑا کرگیا ہے ۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت مسلم لیگ (ن)کی نہیں، آپ جب سادہ اکثریت کے بغیر حکومت بنارہے ہیں تو فیصلے بھی ویسے ہی لینے پڑیں گے ، موجودہ حکومت کو آپ ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کہہ سکتے ہیں۔ان کا مزید کہناتھا کہ قومی جماعتوں کو توڑنے کے نتائج ریاست پر پڑتے ہیں، نواز شریف کو ایک صوبے تک محدود نہیں کیا جاسکتا، وہ کسی سٹریس یا دباؤ کے شکار نہیں، وہ پہلے بہت برے حالات دیکھ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا آئین اور قانون کی پاسداری کیلئے محمود خان اچکزئی نے محنت کی وہ قابل تحسین ہے ، اگر میرا ووٹ ہوتا تو میں صدراتی انتخاب میں انہیں ووٹ دیتا، وہ کیا غلط کہہ رہے ہیں؟۔