اسرائیل غزہ میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے ورنہ حمایت ترک کر دیں گے ، جوبائیڈن

اسرائیل غزہ میں شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے ورنہ حمایت ترک کر دیں گے ، جوبائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ورنہ اسرائیل کی حمایت ترک کر دیں گے ۔

رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ٹیلی فونک رابطے میں جو بائیڈن نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریوں کو پہنچے والے نقصان، انسانی تکلیف اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اور مخصوص اقدامات کا اعلان کرے اور ان پر عمل درآمد کرے۔

دوسری جانب غزہ کی جنگ کا تنازع کانگریس اور وائٹ ہائوس کی گلیوں سے نکل کر امریکی صدر جو بائیڈن کے کمرے تک جا پہنچا۔ امریکی اخبار کے مطابق وائٹ ہائوس کے اندر سے ایک مضبوط آواز غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کے خاتمے پر زور دے رہی ہے اور یہ آواز امریکی صدر جو بائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن کی ہے۔ اخبار کے مطابق جل نے وائٹ ہائوس کے دورے کے دوران صدر بائیڈن کے مہمانوں میں سے ایک کو مطلع کیا کہ انہوں نے حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔

وائٹ ہائوس میں مسلم کمیونٹی کے ارکان سے ملاقات کے دوران صدر بائیڈن نے اپنی اہلیہ کی جانب سے اس پالیسی کو مسترد کرنے کے متعلق اپنے خیال کا اظہار کیا اور زور دیا کہ وہ مجھ سے غزہ میں جنگ بند کرنے پر بھی زور دیتی ہیں۔ سیاہ فام مسلم لیڈرشپ کونسل کی بانی سلیمہ سوسویل نے بیان کیا کہ خاتون اول اس بات پر زور دینے کے لیے پرعزم تھیں۔صدر کے بیانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وائٹ ہاس کے حکام نے کہا کہ صدر اور ان کی اہلیہ کے درمیان اس جنگ کے حوالے کوئی مفاہمت نہیں ہے۔

بائیڈن اپنی اہلیہ کی طرح شہری ہلاکتوں پر ناراض ہیں۔ حکام نے بتایا کہ خاتون اول نے اسرائیل سے حماس کے خلاف کوششیں ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا۔امریکی خاتون اول کے دفتر کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر الزبتھ الیگزینڈر نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن کی طرح خاتونِ اول بھی امدادی کارکنوں پر حملوں اور غزہ میں بے گناہ جانوں کے مسلسل نقصان سے غمزدہ ہیں۔

وہ دونوں اسرائیل سے چاہتے ہیں کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت کے لیے کچھ کرے۔بائیڈن کی اہلیہ واحد نہیں ہیں جنہوں نے امریکی صدر پر شہری ہلاکتوں کو روکنے کا زور ڈالا ہے۔ بائیڈن کے بہت سے قریبی اتحادیوں، جن میں ڈیلائیئر کے ڈیموکریٹ سینیٹر کرس کونز شامل ہیں نے بھی بائیڈن پر غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے اور جنگ کے خاتمے کے لیے مزید کام کرنے کا دبا ڈالا ہے۔

اسرائیلیوں کی فوجی امداد پر پابندیوں کا بھی کہا گیا ہے۔بائیڈن کو جنگ کے لیے اپنی حمایت کے باعث دیگر ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے اندرونی پیغام رسانی کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا بھی سامنا ہے۔ تقریبا 40 سرکاری اداروں کے اہلکاروں نے بھی اعتراضات کئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق لیکن خاتون اول امریکی صدر کے اندرونی حلقے میں سب سے زیادہ بااثر مقام پر ہیں۔

وہ ان چند لوگوں میں سے ایک ہیں جو انہیں پالیسی اور سیاست کے معاملات پر واضح رائے فراہم کرتے ہیں۔خاتون اول جل بائیڈن نے اس سے قبل غیر ملکی تنازعات میں امریکی مداخلت کے معاملے پر بائیڈن کی مخالفت کی تھی۔ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ صدر جو بائیڈن کے بڑے بیٹے بیو بائیڈن 2003 میں ڈیلاویئر آرمی نیشنل گارڈ میں بھرتی ہوا تھا اور اسے 2008 میں عراق میں تعینات کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مہلک افراتفری کے باوجود جل بائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے اپنے شوہر کی مہم کی حمایت کی تھی۔

خیال رہے کہ امریکا کئی مہینوں سے اسرائیل سے اپنی فوجی حکمت عملی تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جس سے ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *