پشاور: خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں سکولوں کی تعمیر اور آپ گریڈیشن میں ناقص میٹریل استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
نوشہرہ، ہری پور اور دیگر اضلاع میں پرائمری سکولوں کو مڈل میں آپ گریڈ کرنے اور اضافی کلاس روم کی تعمیرات کے لئے محکمہ تعلیم نے ورلڈ بینک سے قرضہ لیا ہے تاہم ہری پور اور نوشہرہ میں آپ گریڈ ہونے والے سکولوں اور اضافی کلاس روم کی تعمیر میں انتہائی ناقص میٹریل اور ناقص تعمیرات کی نشاندہی کی گئی ہے، 18کروڑ90لاکھ ہری پور جبکہ 17کروڑ 80لاکھ نوشہرہ میں سکولوں کی آپ گریڈیشن کے لئے فراہم کئے گئے ہیں۔ ناقص میٹریل کے استعمال اور تعمیراتی کام میں جگہ جگہ پر نقص سامنے آنے کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے ابھی تک کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔
ہری پور میں چھ پرائمری سکولوں کی مڈل میں آپ گریڈیشن اور چھ سکولوں میں 15اضافی کلاس روم کی تعمیر کا ٹھیکہ ایک کنسٹرکشن کمپنی کو 18کروڑ سے زائد کی لاگت پر دیا گیا ہے، سکولوں میں تعمیراتی کام میں ناقص میٹریل کے استعمال کی شکایت ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی کو کی گئی تھی جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایولویشن کو تعمیراتی کام کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی تھی جس پر باقاعدہ طور پر مانیٹرنگ اینڈ ایولویشن کی جانب سے کمیٹی بنائی گئی کمیٹی نے ہری پور کے مختلف سکولوں میں تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔کمیٹی نے12سکولوں میں سے چار سکولوں کا دورہ کیا۔ جن میں ناقص تعمیرات اور میٹریل استعمال کیا گیا ہے۔
گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول ٹی ائی پی ہاوسنگ سوسائٹی میں اضافی کمروں کی تعمیر، گورنمنٹ پرائمری سکول ٹی ائی پی ہاوسنگ سوسائٹی کی اپ گریڈیشن،گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر تین کالا بٹ میں تین کمروں کی تعمیر،گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر ون کالا بٹ شامل ہے،کمیٹی کی جانب سے تعمیراتی کام کو انتہائی ناقص قرار دیا گیا، جبکہ مذکورہ سکولوں میں سے کچھ پر تعمیراتی کام بھی کافی عرصہ سے روکا ہواہے،اسی طرح سکول کی عمارت میں بنائے گئے ستون بھی ٹھیک طریقے سے نہیں بنائے گئے ہیں۔
سکولوں میں جگہ جگہ پر خندقیں موجود ہیں لیکن ان کی بھرائی نہیں کی گئی ہے جو بیم ڈالے گئے ہیں وہ بھی کمزور ہیں، عمارتوں کو پانی سے محفوظ بنانے کے لئے بھی کوئی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا ہے،اسی طرح مختلف نوعیت کے بیم ڈالے گئے ہیں عمارت کے اگلے حصے کے بیم چھوٹے ہیں تو پچھلے حصہ کے اس سے مختلف اور بڑے ہیں جس سے عمارت کے ڈیزائن میں بھی بگاڑ پیدا ہوا ہے۔تعمیراتی کام کا معیار اور ناقص میٹریل کنسلٹنٹ کی منصوبہ بندی پر سوالات اٹھاتے ہیں، محکمہ تعلیم کو اس سلسلہ میں فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو رپورٹ ارسال کی گئی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ مذکورہ سکولوں میں کام کے ڈیزائن، نگرانی اور معیار میں موجود خامیوں کو فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔سکول میں جگہ جگہ پر چھوڑی گئی خندقوں کو جلد از جلد درست کیا جانا چاہیے تاکہ بعد میں ہونے والے کسی بھی حادثے یا نقصان سے بچا جا سکے۔کنسلٹنٹ کو روزانہ کی نگرانی کو یقینی بنانا چاہی۔کام نے ناقص معیار سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم اور ان کی مانیٹرنگ ٹیم کی جانب سے مذکورہ تعمیراتی کام کا کسی قسم کا جائزہ نہیں لیا جارہا ہے۔