وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کے ماتحت 3ادارے ختم کرنے کا اُصولی فیصلہ کر لیا گیا۔
مالی سال 2022-23کی مالیاتی اورقرض پالیسی اسٹیٹمنٹس ، قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔کابینہ اجلاس کے بعد جاری ہونیوالے اعلامیے کے مطابق جن اداروں کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی ان میں نیشنل کمیشن برائے چائلڈ ویلفیئر، نیشنل چائلڈ پروٹیکشن سنٹر اور املی مینٹیشن آف نیشنل لائن آف ایکشن فار چلڈرن شامل ہیں۔ان اداروں کے سول سروٹنس کو سرپلس پول میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے سابق نیول چیف امجد خان نیازی کو سعودی عرب اور ملائیشیا سے ایوارڈز وصول کرنے کی اجازت دیدی جبکہ انسانی حقوق ڈویژن کی سفارش پر نیشنل کمیشن برائےاسٹیٹس آف ویمن کے ممبران کی تعیناتی کی منظوری بھی دیدی گئی ۔کابینہ نے ایس ایم ای بینک کے نئے صدر کے تقرر کا فیصلہ بھی کر لیا ۔اجلاس میں پولیس کی تحویل میں شہبازشبیر کی ہلاکت پر انکوائری کمیشن کی تشکیل پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی اعشاریوں میں بہتری اور مہنگائی میں کمی کو خوش آئند قرار دیا اور دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے ٹائم لائن پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا ۔ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے ماہرین کی تعیناتی اسی ماہ ہو جائے گی ۔وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔اس کےکابینہ اجلاس میں شوگر، سیمنٹ، کھاد بنانے والی فیکٹریاں، سیگریٹ سمیت پانچ شعبوں میں صرف دو سال میں ٹریک اینڈ ٹریس نظام نافذ کرنے کی منظوری دی گئی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز5 وفاقی وزراء کو اضافی قلمدان تفویض کیےگئےتھے۔ کابینہ ڈویژن نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔وفاقی وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان کو وزارت مواصلات کا اضافی چارج دے دیا گیاجبکہ وفاقی وزیر اوور سیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین کو مذہبی امور اور ہم آہنگی کی ذمہ داری مل گئی ۔وزیرِ صنعت و پیدوار رانا تنویر کو نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا اضافی قلمدان دے دیا گیا۔