خیبر پختونخوا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، جوڈیشل افسران کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال، جوڈیشل افسران کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور اغواء کے واقعات کے پیش نظر صوبائی حکومت نے جوڈیشل افسران کی سیکورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت کے مطابق جوڈیشل افسران کی سیکورٹی کو بہتر بنانے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔ اس کمیٹی میں رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کو بطور چیئرمین ذمہ داری دی گئی تھی۔ ان کے ہمراہ ممبر انسپکشن ٹیم پشاور ہائیکورٹ، محکمہ داخلہ اور پولیس کے نمائندے شامل تھے۔ اسی کمیٹی کی ہدایت پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جوڈیشل افسران کی سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے۔

موجود دستاویز کے مطابق صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیکیورٹی کیلئے کل 116 اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیکیورٹی کیلئے 180 اہلکار تعینات ہونگے اسی طرح سینیئر سول ججز کی سیکیورٹی پر 87 اہلکار تعینات ہونگے۔ دستاویزات کے مطابق صوبہ بھر کے سول ججز یا جوڈیشل مجسٹریٹ کی سیکورٹی کیلئے 390 اہلکار ڈیوٹی سر انجام دینگے۔ دیکھا جائے تو کل 773 اہلکار جوڈیشل افسران کی سیکورٹی پر مامور ہونگے۔ جوڈیشل افسران کی

سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کیلئے سیکورٹی پالیسی 2018 میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ اسی ترمیم کے تحت سیکورٹی فراہم کرنے کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ کیٹگری اے میں ایک ہیڈ کانسٹیبل اور چار کانسٹیبل تعینات ہونگے، اس کیٹیگری میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز شامل ہو جائیں گے۔ کیٹگری سی میں سیکیورٹی پر دو کانسٹیبل تعینات کئے جائیں گے، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو سی کیٹگری سی میں ڈالا گیا ہے۔ سینئر سول ججز اور جوڈیشل مجسٹریٹ یا پریزائڈنگ افسر اور فیملی کورٹ کو کیٹیگری ڈی کا درجہ دیا گیا ہے اور اس میں ایک کانسٹیبل ان کی سیکورٹی پر تعینات کیا جائے گا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کیلئے کل 36 ہیڈ کانسٹیبل اور 144 کانسٹیبلز کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کیلئے 160 کانسٹیبل درکار ہے جبکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کیلئے 360 کانسٹیبل درکار ہونگے۔ دستاویزات کے مطابق سینئر سول ججز یا جوڈیشل مجسٹریٹ، پریزائڈنگ افسران اور فیملی کورٹ کے ججز کی سیکیورٹی کیلئے 477 کانسٹیبل درکار ہونگے۔ دستاویزات کے مطابق جوڈیشل افسران کی حساس علاقوں میں خصوصی سیکورٹی کا انتظام کیا جائے گا۔

جہاں پر انہیں ذاتی سیکورٹی کے ساتھ ان کی رہائشگاہ اور راستے میں سیکورٹی دی جائے گی۔ دوسری جانب سیکورٹی انتظامات بہتر بنانے کیلئے صوبائی سکیورٹی کمیٹی اور ڈسٹرکٹ سیکورٹی کمیٹیوں کو بھی سیکورٹی پالیسی میں شامل کرلیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق سی ٹی ڈی کی ذمہ داری لگائی گئی ہے کہ وہ کسی علاقے کو حساس قرار دے اور اسی کے مطابق پھر وہاں سیکورٹی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت نے پشاور ہائیکورٹ کے 7 بنچز کے لیے بلٹ پروف گاڑیوں کی بھی منظوری دی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *