ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری بار امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تاہم اس سے قبل عدالت آج انہیں سزا سنا سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سپریم کورٹ نے جمعرات کو نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اداکارہ کو خاموش رہنے کے لیے دی گئی رقم سے متعلق کیس کی سماعت روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے جس کے بعد انہیں آج (جمعہ) کو اس مقدمے میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔
مین ہٹن کی عدالت نے مذکورہ کیس میں سزا سنائے جانے کے لیے سماعت 10 جنوری کو مقرر کر رکھی ہے جو ٹرمپ کے تقریب حلف برداری سے 10 روز قبل ہے۔
اس سماعت کو روکنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم آخری لمحے میں ان کی یہ درخواست مسترد کر دی۔
رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس جان رابرٹس اور جسٹس ایمی کونے بیریٹ نے چار کے مقابلے میں پانچ ججوں کے اکثریتی فیصلے سے عدالت نے یہ درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل ٹرائل کے جج جسٹس ہوان مرچان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ نو منتخب ریپبلکن صدر کو جیل بھیجنے کے خواہاں نہیں ہیں اور غالباً انہیں غیر مشروط رہائی دے دیں گے۔ اس سے ٹرمپ کے ریکارڈ پر مجرمانہ فیصلہ درج ہو جائے گا لیکن کوئی قید، جرمانہ یا پروبیشن عائد نہیں ہو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو جیوری نے فحش فلموں کی اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو خاموش کرانے کے لیے ادا کی گئی رقم کو چھپانے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کرنے کے تمام 34 الزامات میں مجرم قرار دیا تھا جبکہ اس کیس میں ٹرمپ کے سابق فکسر مائیکل کوہن نے نومنتخب امریکی صدر کے خلاف گواہی دیتے ہوئے کہا تھا کہ 2106 کے صدارتی انتخابات کے آخری ہفتوں میں ٹرمپ نے اسٹورمی کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی کی منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ ٹرمپ پہلے سابق امریکی صدر ہیں جن پر فوجداری مقدمہ چلایا گیا اور انہیں مجرم قرار دیا گیا تاہم ٹرمپ نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
اس سے قبل 30 دسمبر کو امریکا کی ایک عدالت نے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حکم دیا ہے کہ وہ مصنفہ ای جین کیرول کو 50 لاکھ ڈالر بطور جرمانہ ادا کریں۔