ملک میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ برقرار ہے۔سونے کی فی تولہ قیمت میں 2ہزار2سوروپے کا اضافہ ہوا۔
پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت اضافے کے بعد اب 2لاکھ 41ہزار1سو روپے ہوگئی ہے۔آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق دس گرام سونا 1886اضافے کے بعد 2لاکھ 6ہزار704روپے میں فروخت ہورہا ہے۔عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 21ڈالر اضافے کے بعد 2291ڈالر ہوچکی ہے۔جبکہ پاکستان میں سونے کی عالمی قیمت 20ڈالرپریمیم شامل کرکے 2311ڈالر فی اونس ہوگئی ہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔سعودی گولڈ مارکیٹ میں گزشتہ روز 24 قیراط ایک گرام سونے کی قیمت 272.32 ریال، 22 قیراط ایک گرام 249.63 ریال،18 قیراط ایک گرام 204.24 ریال اور 21 قیراط ایک گرام سونے کے نرخ 238.05 ریال ریکارڈ کیے گئے۔
سونے کے ذخائر کی اہمیت
دنیا کے تمام ممالک سونے کو مالی مشکلات پر قابو پانے کیلئے ذخیرہ کرتے ہیں۔سونے کے ذخائر نے ماضی میں متعدد ممالک کی کرنسی کی قدر کو سہارا دینے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ کچھ ممالک موجودہ دور میں بھی سونے کے ذخائر کو اپنی کرنسی کی قدر کو برقرار رکھنے کے ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں۔چونکہ سونا ایک ٹھوس اثاثہ ہے اس لیے کوئی بھی ملک اپنے ذخائر میں سونا شامل کرکے اپنے ملک کی مالی پوزیشن کو استحکام دے سکتا ہے۔اگرچہ سونے کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے اس لیے یہ کسی بھی ملک کے دیگر اثاثوں کی قدر میں اتار چڑھائو سے وابستہ خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔سونا کی قیمت ہمیشہ ڈالر کے مترادف ہوتی ہے یعنی جب ڈالر کی قیمت کم ہوتی ہے تو سونے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے اور جب ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے تو سونے کی قیمت میں کمی آتی ہے، اس لیے موجودہ دور میں سونے کے ذخائر کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ اس طرح دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کو مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے دوران اپنے ذخائر کی حفاظت کرنے میں مدد ملتی ہے۔