اسلام آباد ہائی کورٹ نےشیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
تحریک انصاف کی سابق رہنما کی درخواست پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، انہوں نے اپنے وکیل کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش دی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر رافع مقصود نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مارچ میں ہی شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سفارش کردی تھی۔
انہوں نے کہاکہ شیریں مزاری 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں ملزمہ نہیں ہیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے بھی 27 مارچ کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر اطلاع دے دی تھی۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ کابینہ کے پاس اور کام بہت ہیں یہ کام ہم کر دیتے ہیں۔عدالت نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا اور درخواست نمٹا دی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 2023 میں یکم دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے بھی نکالنےکے احکامات صادر کیے تھے تاہم 9 مئی سانحہ کے کچھ ہی ہفتے بعد 29 مئی کو پی ٹی آئی کی سابق رہنما کا نام اسلام آباد پولیس کی سفارشات پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔
القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہروں کے بعد مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت شیریں مزاری سمیت پی ٹی آئی کے 13 رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ شیری مزاری کو کئی بار رہائی ملی اور پھر انہیں متعدد گرفتاری کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
بعد ازان شیریں مزاری ذاتی وجوہات کی بنا پرپاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت پر پڑنے والے اثرات کے باعث میری بیٹی ایمان مزاری نے جس صورتحال کا سامنا کیا اور میں جب تیسرے بار جیل جارہی تھی تب اس کے رونے کی ویڈیو دیکھی تھی ۔