اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے میں امریکہ کی مداخلت کے حوالے سے ان کے دعووں پر نئی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں۔ عمران خان جس دستاویز (سائفر) کا حوالہ دیتے ہیں، وہ صرف ایک صفحے کی دستاویز نہیں بلکہ اس میں 11 نکات شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان 11 نکات میں سے 9 نکات تجارت اور غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے مسائل سے متعلق ہیں، جبکہ باقی 2 نکات میں امریکی عہدیدار ڈونلڈ لوُ کے پاکستانی سفیر کے سوالات کے جواب میں کیے گئے تبصرے شامل ہیں۔
اس دستاویز نے پاکستان میں سیاسی بحث کو ہوا دی ہے اور یہ عمران خان کے سازش کے دعووں میں ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔ 3 جنوری 2025ء کو عمران خان نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی صدر جو بائیڈن نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹانے میں مداخلت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنے حکومت کے خاتمے کو ایک سازش قرار دیا اور اس میں امریکی مداخلت کا الزام لگایا۔ لیکن پس منظر کی بریفنگ اور مختلف عہدیداروں اور سابق وزراء کے انٹرویوز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سائفر ویسا نہیں تھا جیسا عمران خان نے بیان کیا تھا۔ اس دستاویز کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سروس چیفس نے بے ضرر قرار دیا تھا۔
باخبر ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے اہلکار ڈونلڈ لوُ نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں الوداعی ظہرانے میں شرکت کے وقت یہ بات بھی کھل کرسامنے آئی کہ پاکستانی سفیر نے پاکستان اور امریکی حکومت کے تعلقات پر گفتگو کی ہے۔ بعد میں پاکستانی سفیر نے دفتر خارجہ کو ایک خط بھیجا جس میں ڈونلڈ لوُ کے ساتھ ہونے والی 11 نکاتی بات چیت کا احوال تھا۔ اس میں 9 نکات تجارت اور غیر قانونی امیگریشن پر مبنی تھے۔