چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا جیل اصلاحات کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا اعلان

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا جیل اصلاحات کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کا اعلان

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پاکستانی جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے ۔

جوڈیشل اکیڈیمی میں منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ  جیلوں میں عملی  اصلاحات کسی دوسرے ملک کے ماڈل پر نہیں بلکہ پاکستان کی اپنی جیلوں کے لیے تیار کی جائیں گی، جنہیں بعد ازاں دنیا بھر میں اپنایا جا سکے گا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ صوبے کے اکثر جیلوں میں قیدیوں کو موسمی صورتحال کے مطابق سہولیات کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے، خواتین اور جوینائل کے جیلوں میں سہولیات کی فراہمی ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات کا مقصد نہ صرف جیلوں میں بہتری لانا ہے بلکہ ایک ایسا ماڈل تیار کرنا ہے جو بین الاقوامی سطح پر قابلِ تقلید ہو، اس معاملے پر ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں تمام متعلقہ ادارے اور افراد شامل ہیں، جن میں جوڈیشری، ہوم ڈیپارٹمنٹ، پولیس، پارلیمنٹرینز اور منتخب نمائندے شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیل اصلاحات کا مسئلہ بہت پرانا ہے اور اس کے لیے ایسے اصلاحات لائیں گے جو دنیا بھر میں قابلِ تقلید ہوں۔

جیلوں میں منشیات سے متاثرہ قیدیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ منشیات کے کیسز میں گرفتار قیدیوں میں 90 فیصد قیدی منشیات کے عادی ہیں ، منشیات کے کیسز میں گرفتار قیدیوں کی وجہ سے جیلوں پر شدید بوجھ ہے، جیلوں میں منشیات کے عادی افراد کو نہیں رکھا جانا چاہیے بلکہ ان کے لیے خصوصی بحالی مراکز ہونا ضروری ہیں، ان  مراکز میں علاج اور سزا دونوں کا انتظام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بحالی مراکز قائم کرنے سے نوجوان نسل کو منشیات کی لعنت سے بچایا جا سکے گا اور وہ معاشرے کے اچھے شہری بن سکیں گے۔ اس حوالے سے فیڈرل اور صوبائی ایکٹ بھی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سیونگ سرٹیفکیٹس رکھنے والوں کے لیے اہم خبر

چیف جسٹس نے کہا کہ 2007 میں وہ خود بھی جیل میں رہے ہیں، دارالامان کو صرف ایک اعلامیہ کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے،اس کیلئے کوئی خاص قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  زیر التوا کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے، اپنی طرف سے بھر پور کوشش کر رہے ہیں کہ زیر التوا کیسز میں کمی لائی جائے،100 قیدیوں کی گنجائش والی جیلوں میں 400 قیدیوں کو رکھا جارہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *