راولپنڈی کے شہری مختار احمد کی کہانی پاکستان میں لاکھوں موٹرسائیکل مالکان کی نمائندگی کرتی ہے۔ ان کی پرانی 70 سی سی بائیک، جو ان کے روزگار اور گھریلو سفر کا اہم ذریعہ ہے، وقت کے ساتھ اپنی کارکردگی کھو چکی تھی۔ بڑھتے ایندھن کے اخراجات اور انجن کی خرابی نے انہیں نئی بائیک خریدنے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا، لیکن محدود مالی وسائل اور الیکٹرک بائیکس کی زیادہ قیمت نے ان کے لیے یہ آپشن ناممکن بنا دیا۔
مختار احمد جیسے افراد کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان میں پیٹرول پر چلنے والی موٹرسائیکلوں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے کے لیے ایک جدید اور سستی کٹ متعارف کرائی گئی ہے۔ یہ کٹ کامسیٹس (کمیشن آن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ) کے انجینیئرز نے مقامی سطح پر تیار کی ہے۔ کامسیٹس کے مطابق، اس وقت پاکستان میں 2 کروڑ 80 لاکھ سے زائد موٹرسائیکلیں رجسٹرڈ ہیں جو ملک کے ایندھن کا 60 فیصد استعمال کرتی ہیں۔ اگر یہ تمام بائیکس الیکٹرک میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان کے ایندھن کے بل میں 3 سے 4 ارب ڈالر کی کمی آئے گی اور عام شہری کو ماہانہ 10 ہزار روپے تک کی بچت ہو سکتی ہے۔
کامسیٹس کے ٹیکنالوجسٹ محمد اسلم آزاد کا کہنا ہے کہ یہ کٹ مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کی گئی ہے اور درآمد شدہ کٹس کے مقابلے میں 30 فیصد کم قیمت ہے۔ یہ کٹ موجودہ گیئر سسٹم کے ساتھ متوازن رہتی ہے اور وزن اٹھانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ مزید برآں، کٹ کے ساتھ ایک ایپ بھی فراہم کی گئی ہے جو بیٹری کی حالت اور کارکردگی کی مکمل تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ محمد اسلم نے بتایا کہ کٹ میں تین مختلف طاقت کی بیٹریاں دستیاب ہیں، جو 50 کلومیٹر سے 100 کلومیٹر تک کا سفر طے کر سکتی ہیں۔ یہ بیٹری عام بجلی کے سوئچ سے چارج کی جا سکتی ہے جس سے اضافی چارجنگ اسٹیشن کی ضرورت نہیں پڑتی۔
کامسیٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نفیس زکریا کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف کو اس کٹ کے حوالے سے بریفنگ دی جا رہی ہے اور منظوری ملنے کے بعد بڑے پیمانے پر پروڈکشن شروع کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکٹرک بائیک کا یہ منصوبہ ملک میں ماحولیاتی آلودگی کم کرنے اور فیول کی درآمد پر انحصار کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نفیس زکریا نے کہا کہ دنیا بھر میں الیکٹرک وہیکلز کی دوڑ جاری ہے لیکن پاکستان نے اپنے وسائل اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مقامی سطح پر تیار کردہ کٹ کے ذریعے اس میدان میں ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف عوام کو سہولت فراہم کرے گا بلکہ معیشت کو بھی فائدہ پہنچائے گا۔
الیکٹرک بائیک کٹ کا منصوبہ پاکستان کے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ایک بڑا انقلاب لا سکتا ہے۔ مختار احمد جیسے افراد اب اپنی پرانی موٹرسائیکل کو نئی زندگی دے سکیں گے اور ایندھن کی بڑھتی قیمتوں سے نجات حاصل کر سکیں گے۔