غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو 6ماہ ہوچکے ہیں اور فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 32975 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
ایک جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا جبکہ دوسری جانب عالمی عدالت نے اسرائیل کو غزہ کی امداد نہ روکنے کا حکم بھی دیا تاہم اسرائیل کی ہٹ دھرمی برقرار ہے اور مسلسل نہتے عوام پر بمباری کی جارہی ہے۔
گزشتہ روزوسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہوگئے۔ امدادی کارکنان کا تعلق فلسطین، آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ سے ہے جب کہ ان میں امریکا اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔ امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ڈبلیو سی کے کا لوگوبھی موجود تھا۔اس پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے امدادی کارکنوں کو خوف زدہ کرنے اور انہیں ان کے کام سے روکنے کی کوشش ہے۔
تاہم عالمی دبائو کے باعث امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر اسرائیلی صدر کو معافی مانگنی پڑ گئی۔اس حوالے سے اسرائیل کے صدر آئیزیک ہرزوگ نے امریکی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے سربراہ سے بات کرتے ہوئے واقعے پر غم کا اظہار کیا اور ان سے ان 7 قیمتی جانوں کی بمباری سے ہلاکت پر معافی مانگی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ لیک آزاد اور پیشہ ور ماہر ادارہ غزہ میں ورلڈ سینٹرل کچن کے غیرملکی امدادی کارکنوں کے قتل کی تحقیقات کرے گا۔واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن بھی امدادی گروپ کے بانی کو فون کر کے تعزیت کا اظہار کرچکے ہیں۔
تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ منگل کے روز دو امدادی کارکنوں کا قتل اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، کیونکہ اس سے قبل گذشتہ سات اکتوبر سے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سےایسے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک اقوام متحدہ کے 176 ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں۔