سعودی عرب نے منشیات اسمگلنگ کے جرم میں چھ ایرانی باشندوں کو موت کی سزا سنائی ہے، جس پر ایران نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں بتایا کہ ان افراد کو دمام کے ساحلی علاقے سے خفیہ طور پر چرس اسمگل کرنے کے الزام میں سزا دی گئی۔ سعودی سرکاری نیوز ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق عدالت نے تمام ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
ایرانی وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے تہران میں سعودی سفیر کو طلب کیا اور سزا کے خلاف احتجاجی مراسلہ پیش کیا۔ ایرانی حکام نے اس فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کے منافی ہے۔
سعودی عرب میں 2024 کے دوران 338 افراد کو سزائے موت دی گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ تعداد گزشتہ ایک دہائی میں سب سے زیادہ ہے۔ 2023 میں 170 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی جبکہ 2022 میں یہ تعداد 196 تھی۔منشیات کے جرائم کے حوالے سے سعودی حکومت نے دو سال قبل سزائے موت پر عائد پابندی ختم کی تھی جس کے بعد ان جرائم میں سزاؤں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
ایمنسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں منشیات سے متعلق کیسز میں 117 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔2024 میں سزائے موت پانے والے افراد میں 129 غیر ملکی شامل ہیں، جن میں 25 یمنی، 24 پاکستانی، 17 مصری، 16 شامی، 14 نائجیریا، 13 اردنی، اور 7 ایتھوپیا کے شہری شامل تھے۔
سعودی عرب حالیہ برسوں میں نشے کے خلاف سخت کارروائیوں میں مصروف ہے۔ 2023 میں منشیات کے خلاف ایک مہم کا آغاز کیا گیا تھا جس کے تحت بڑے پیمانے پر چھاپے مارے گئے اور گرفتاریاں عمل میں آئیں۔یہ صورتحال بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے باعث تشویش ہے جو سعودی حکومت کی سخت پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی سزاؤں پر تنقید کر رہی ہیں۔