جاوید چودھری نے کہا ہے کہ بشری بی بی عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے نیریٹو کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
جاوید چودھری کا اپنے یوٹیوب ولاگ میں کہنا تھا کہ جب بھی بشری بی بی کی عمران خان کے ساتھ ملاقات ہوتی ہے، اس کے بعد ایک نیا نیریٹو سامنے آتا ہے جو اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہوتا ہے۔ جاوید چودھری نے دعویٰ کیا کہ بشری بی بی ان ملاقاتوں کے بعد نئے خیالات اور اسلامی حوالوں کے ساتھ پیغامات تیار کرتی ہیں، جو رات کے وقت ٹویٹ کے ذریعے عوام تک پہنچتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بشری بی بی نے یہ نیریٹو نہ صرف عمران خان کے ساتھ بلکہ جیل میں بھی چلایا، جہاں ایک پورا نیٹ ورک تھا جو ان پیغامات کو نشر کرتا تھا۔ جاوید چودھری نے مزید کہا کہ عمران خان کو اپنے بیان میں تضاد سے بچنا چاہیے تھا، کیونکہ کبھی وہ کہتے ہیں کہ ان کے ورکرز ملوث نہیں تھے اور کبھی وہ کہتے ہیں کہ ان کے ورکرز کے ساتھ زیادتی کی گئی۔اس قسم کی کنفیوژن پارٹی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔
اگر یہ فالس فلیگ آپریشن تھا تو پھر اسٹیبلشمنٹ نے اس کے کردار کو بخوبی نبھایا اور سزا بھی دی، مگر عمران خان کے بیانات میں ابھی تک واضح طور پر اس بات کا اعتراف نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کو مخصوص مقامات تک پہنچایا گیا اور یہ ممکن نہیں تھا کہ عام لوگ ان مقامات کو جانتے ہوں۔ جاوید چودھری نے یہ بھی کہا کہ اس آپریشن میں پیشگی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اگر یہ حملے بغیر کسی ترتیب کے کیے گئے ہوتے تو ان کی کامیابی ممکن نہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پورے معاملے میں دو مختلف بیانات آ رہے ہیں، اور عمران خان کو اس تضاد کو دور کرنا ہوگا تاکہ پارٹی کی ساکھ متاثر نہ ہو۔ جاوید چودھری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عمران خان کو اب فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ فالس فلیگ آپریشن کے بیانیے پر قائم رہنا چاہتے ہیں یا اپنے ورکرز کے ردعمل کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔
جاوید چودھری نے مزید کہا کہ عمران خان کو اپنے لوگوں کے غصے کو ہوا دینے کا اعتراف کرنا پڑے گا، جو ممکنہ طور پر ان کے لیے مستقبل میں مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔