موسمیاتی تبدیلی کے باعث کینوکی پیداوار بحران کا شکار: پیداوار اور برآمدات میں مسلسل کمی

موسمیاتی تبدیلی کے باعث کینوکی پیداوار بحران کا شکار: پیداوار اور برآمدات میں مسلسل کمی

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور زائد العمر ورائٹی کے باعث کینو کی پیداوار زوال پذیر، برآمدات آدھی رہ گئیں۔

پاکستان کی کینو کی صنعت کو موسمیاتی اثرات، پرانی ورائٹی اور اس مسلے پر توجہ نہ دینےکے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کینو کی برآمدات میں گزشتہ پانچ سال کے دوران 50 فیصد کی کمی ہوچکی ہے اور رواں سال کے دوران برآمدات کا ہدف صرف 2.5 لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہےجو ماضی کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال کینو کی برآمدات سے صرف 10 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہونے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی انعامی بانڈز واپس کرنے کا آج آخری روز

ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے کہا کہ طویل گرمیوں، سردی کے تاخیر سے آغاز اور موسمی اثرات نے کینو کی پیداوار اور معیار کو بری طرح متاثر کیا ہےجس کے باعث پیداوار میں 35 فیصد تک کمی کا اندیشہ ہے۔  پاکستان میں کینو کی موجودہ ورائٹی 60 سال پرانی ہےجو نہ صرف بیماریوں کا شکار ہے بلکہ موسمی اثرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی کھو چکی ہے۔ عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ورائٹی کی عمر 25 سال سے زائد نہیں ہوتی۔ وحید احمد نے بتایا کہ گزشتہ دہائی سے حکومت کو نئی ورائٹیز متعارف کرانے اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر زور دیا جارہا ہے لیکن اس مسئلے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب بدستور دھند کی لپیٹ میں، موٹرویز مختلف مقامات سے ٹریفک کیلئے بند

رواں سال کینو کے موسم میں 15 دن کی تاخیر دیکھی گئی ہے جبکہ اس کی مٹھاس، موائسچراور مجموعی معیار بھی متاثر ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں مقامی منڈی میں کینو کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد تک زیادہ ہوسکتی ہیں۔ کینو کی برآمدات کے لیے مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان کی کینو کی بڑی منڈیاں جیسے چین اور ایران پہلے ہی بند ہوچکی ہیں جبکہ روس-یوکرین تنازع کی وجہ سے روس کی مارکیٹ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ فریٹ چارجز کی بلند شرح اور یورپی ممالک کو شپنگ کے دورانیے میں اضافے نے کینو کی برآمدات کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے۔

کینو کی 250 پراسیسنگ فیکٹریوں میں سے نصف پہلے ہی بند ہوچکی ہیں جس کے باعث تین لاکھ افراد کا روزگار اور اس صنعت میں کی گئی 300 ارب روپے کی سرمایہ کاری داؤ پر لگ چکی ہے۔ وحید احمد نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری اقدامات کیے جائیں۔ کینو کی صنعت کی بحالی کے لیے چار نئی ورائٹیز متعارف کرائی جائیں اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دی جائے تاکہ برآمداتی سیزن کو تین ماہ سے بڑھا کر چھ سے آٹھ ماہ تک لے جایا جاسکے۔ اگر حکومت نے فوری توجہ نہ دی تو اگلے تین سال میں پاکستان کی کینو برآمدات مکمل طور پر بند ہونے کا خطرہ ہے جو ملکی معیشت پر ایک بڑا دھچکا ہوگا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *