وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ نے کے پی حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کر دیا

وفاقی وزیر عطااللہ تارڑ نے کے پی حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کر دیا

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے خیبر پختونخوا حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے، جس میں پی ٹی آئی کی حکومت پر مالی بے ضابطگیوں اور دیگر انتظامی خامیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

عطا اللہ تارڑ نے وائٹ پیپر میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے عوامی فنڈز کے غلط استعمال اور مختلف سکیموں میں کرپشن کی نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بے ضابطگیاں صوبے کے ترقیاتی منصوبوں اور عوامی خدمات پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں  صرف ایک سکول کی تعمیر میں 73 لاکھ 47 ہزار روپے کی کرپشن

وفاقی وزیر عطا تارڑ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال مکمل ہو چکے ہیں، اور اس دوران مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کی جانب سے 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں گزشتہ 11 سالہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کو وفاق میں حکومت ملی، جب کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت 11 سال سے قائم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے گزشتہ 11 سال کی کارکردگی کا جائزہ پیش کرنے کے لیے وائٹ پیپر جاری کیا جائے گا، جس میں گورننس کی بدحالی، مالی بے ضابطگیاں اور کرپشن کی سنگین صورتحال کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

عطا تارڑ نے خیبر پختونخوا حکومت کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت نے 152 ارب روپے کی مالی گڑبڑ کی ہے، جس میں 13 کروڑ روپے کی فراڈ پیمنٹس شامل ہیں۔ یہ رقم فرضی کمپنیوں کو سوشل میڈیا مہمات کے لیے دی گئی، جو کہ اینٹی اسٹیٹ مہمات کے لیے استعمال کی گئی۔

84 ارب روپے کی رقم جو کہ صحت کے فنڈز کیلئے مختص تھی اس کو دیگر محکموں اور مقاصد کے لیے منتقل کیا گیا، جس سے عوامی خدمات متاثر ہوئیں۔ فرضی کمپنیوں کے ذریعے سوشل میڈیا کی ٹرولنگ اور اینٹی اسٹیٹ کیمپینز کی مالی معاونت کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صحت کے لیے مختص 84 ارب روپے کی رقم خیبر پختونخوا حکومت نے غلط جگہوں پر خرچ کیا، جیسے پیٹرول کی خریداری اور دھرنوں کے دوران تقریروں پر پیسہ خرچ کیا۔ اس کے علاوہ سوشل سیکٹرز کے لیے مختص فنڈز کا بھی غلط استعمال کیا گیا۔ صحت کے لیے مختص رقم کو دیگر غیر ضروری اخراجات پر خرچ کیا گیا، جس میں دھرنوں کے دوران استعمال ہونے والی لاجسٹک اخراجات بھی شامل ہیں۔

عطا تارڑ نے پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مختص فنڈز کو دوسرے محکموں میں منتقل کر دیا گیا، جس کے باعث ہسپتال کی حالت بدستور مخدوش ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں فنڈز کا غلط استعمال واضح ہے۔

وفاقی وزیر نے خیبر پختونخوا کے قرضہ جات پر بھی بات کی اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں 51 کروڑ روپے کی مشکوک ادائیگی ہوئی، اس وقت صوبے کا موجودہ قرضہ 75 ارب روپے ہے۔ اگر فوری طور پر اس پر قابو نہ پایا گیا تو 2030 تک یہ قرضہ 5255 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 سالوں میں حکومت نے نہ تو قرضہ کم کیا اور نہ ہی کسی اہم ترقیاتی منصوبے پر کام کیا۔، خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس اور مالیاتی انتظام کی ضرورت ہے۔

عطا تارڑ نے گورننس کی بدحالی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 11 سالوں میں معیشت کو بہتر کرنے یا عوام کی فلاح کے لیے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی حکومت نے معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، جبکہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے عوامی مسائل پر توجہ نہیں دی۔

عطا تارڑ نے خیبر پختونخوا حکومت پر مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب نے عوامی سطح پر قیمتوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے، جبکہ خیبر پختونخوا میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کون ہو گا ؟ فیصلہ میں کرونگا : بانی پی ٹی آئی

عطا تارڑ نے خیبر پختونخوا میں پولیس اصلاحات کے ناکام ہونے کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس ریفارمز سچے دل سے کیے جاتے تو صوبے میں دہشت گردی اور لا اینڈ آرڈر کی خراب صورتحال نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس کو جدید اسلحہ، ٹریننگ اور جدید گاڑیاں فراہم نہیں کیں، اور نہ ہی صوبے میں قانون کی حکمرانی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے۔

عطا تارڑ نے ریسکیو1122 کی گاڑیوں کے سیاسی جلسوں اور دھرنوں میں استعمال پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کو عوامی فلاح کے لیے نہیں، بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ فنڈز کا غلط استعمال جاری ہے۔

عطا تارڑ نے کرم اور دیگر علاقوں میں صوبائی حکومت کی ناکامی کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کرم کے متاثرہ علاقوں پر توجہ نہیں دی گئی، اور صرف سیاسی مقاصد کے لیے اسلام آباد میں مظاہرے کیے گئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *