جنرل فیض کیس میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی گواہی سے متعلق صحافی زاہد گشکوری کا دعویٰ سامنے آگیا

جنرل فیض کیس میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی گواہی سے متعلق صحافی زاہد گشکوری کا دعویٰ سامنے آگیا

صحافی زاہد گشکوری کا اپنے وی لاگ میں کہنا ہے کہ جنرل فیض کیس کی سماعتیں جاری ہیں اور اگلے ہفتے غالب امکان ہے کہ کیس کا ٹرائل مکمل ہوجائیگا۔

زاہد گشکوری کا کہنا ہے کہ میری معلومات کے مطابق جنرل فیض کی قانونی ٹیم جنرل فیض کے حق میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کا بھی بیان ریکارڈ کروانا چاہتی ہے۔ تاہم جنرل باجوہ کے خاندانی ذرائع کے مطابق ابھی تک جنرل باجوہ کو جی ایچ کیو یا پاک آرمی کی جانب سے کسی بیان کا نہیں کہا گیا۔ تاہم شاید جنرل فیض چاہتے ہیں کہ سابق آرمی چیف کا بیان ریکارڈ ہوجس سے ثابت ہوسکتا ہے کہ جنرل فیض، سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی ایما پر تمام تر کارروائیاں قانون کی روشنی میں کر رہے تھے۔ تاہم دیکھنا ہے کہ کیا جنرل باجوہ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے اور ابھی تک یہ معلومات پبلک نہیں کی گئیں اور جنرل فیض کیوں ایسا چاہتے ہیں۔

صحافی زاہد گشکوری نےعمران ریاض کے لندن پہنچنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے حکومت کے ایک سینئر وزیر نے بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ عمران ریاض شاید کسی زمینی راستے سے ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کی اہم انٹیلی جنس ایجنسی کے آفیشل نے مجھے بتایا ہے کہ عمران ریاض پاکستان میں ہی ہیں اور ان کا علی امین گنڈاپور سے بھی رابطہ ہے۔ تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ کیا واقعی عمران ریاض ملک سے باہر چلے گئے ہیں یا وہ ملک میں ہی موجود ہیں تاہم اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ وہ ائیرپورٹ کے راستے بیرون ملک نہیں گئے۔

زاہد گشکوری نے صحافی آفتاب اقبال کے حوالے سے بتایا کہ آفتاب اقبال کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات ہیں کہ انہیں ائیرپورٹ پر حراست میں لیا گیا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ تاہم ان کیخلاف کسی کیس میں انکوائری کی گئی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ آفتاب اقبال پاکستان میں انڈس ٹی وی چلا رہے تھے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ملک ریاض یا پاکستان کا ایک ادارہ اس کو فنڈ کر رہا تھا۔ سوشل میڈیا پر کچھ اکائونٹس ایسا کہہ رہے ہیں کہ شاید انہوں نے پاک فوج کو پیسے واپس کرنے ہیں تاہم آفتاب اقبال کے ایک عزیز کا کہنا ہے کہ اس خبر میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *