جمعیت علمائے اسلام کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ حکومت اور جے یو آئی کے درمیان تمام اختلافات کو حل کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن ایکٹ کی 26 ویں ترمیم کے مطابق نوٹیفکیشن ممکنہ طور پر آئندہ 2 دنوں میں جاری ہو جائے گا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بتایا کہ انہوں نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ مل کر مسودے کو حتمی شکل دے دی ہےاور نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے ساتھ ہی یہ معاملہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔
ایک صحافی نے علامہ طاہر اشرفی کے مطالبات کے حوالے سے سوال کیا تو کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہو چکا ہے کہ کچھ عرصے بعد اس ایکٹ میں ایک اور ترمیم کی جائے گی۔
اس ترمیم میں وزارت تعلیم یا سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کی صوابدید دی جائے گی جس سے مدارس کے تمام دھڑوں کے مطالبات پورے ہوں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل صدر مملکت نے مدارس رجسٹریشن بل پر اعتراضات اٹھائے تھےجس میں کہا گیا تھا کہ اگر مدارس کو سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا گیا تو ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی سمیت مختلف پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس سے قانون کی گرفت کمزور ہو جائے گی۔
اس تناظر میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو ڈیڈ لائن دی تھی۔
وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس نے بھی فوری طور پر مدارس رجسٹریشن ایکٹ کے نوٹیفکیشن کے اجرا کا مطالبہ کیا تھا۔
ان تنظیمات نے کہا کہ مدارس کے معاملات میں رکاوٹیں اور تاخیر مزید قابل قبول نہیں ہیں اور فوری طور پر مسائل کا حل ضروری ہے۔ اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی جس ۔میں اس معاملے پر مثبت پیشرفت ہوئی اور وزیراعظم نے جلد حل کی ہدایت دی تھی۔