اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم مجبوری میں مذاکرات کر رہے ہیں ، کیونکہ فارم 47 کی حکومت ہے ۔ ہمارے حکومت سے تین مطالبات ہیں جنہیں پورا کیا جائے۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذاکراتی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکے کیونکہ وہ عدالتوں میں اپنے کیسز کے حوالے سے مصروف تھے۔ ان کے مطابق سلمان اکرم راجہ بھی مختلف کیسز میں مصروف رہے۔
مذاکرات کی وجوہات بتاتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہم مجبوراً مذاکرات کر رہے ہیں کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم حکومت کے سامنے مذاکرات میں تین اہم مطالبات پیش کیے ہیں، جن میں کارکنان کی رہائی، مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری اور عام انتخابات کے انعقاد کے لیے شفاف جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہیں ۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کی تفصیلات اور احکامات کے ذمہ داروں کا بتایا جائے۔عمر ایوب نے ملٹری کورٹس کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ جوڈیشری کے ستون کا کردار ادا نہیں کر سکتے۔
عمر ایوب کے بیانات نے سیاسی ماحول میں نئی بحث کو جنم دیا ہے جہاں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے