درد کش دوا پیراسٹامول عام طور پر سر ، جوڑوں اور پٹھوں میں درد اور نزلہ و زکام کے دوران بخار کو کم کرنے کیلیے استعمال کی جاتی ہے۔
حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پیراسیٹامول 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد میں معدے، دل اور گردے سے متعلق پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔
کچھ ریسرچز نے درد کو کم کرنے میں پیراسیٹامول کی تاثیر کا مقابلہ کرنے کے ثبوت فراہم کیے جبکہ دیگر نے طویل استعمال سے معدے پر منفی اثرات، السر اور خون بہنے کے بڑھتے ہوئے خطرات کو ظاہر کیا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے محققین کی تازہ تحقیق میں پتا چلا کہ اس کا استعمال پیپٹک السر سے خون بہنے اور معدے کے نچلے حصے میں خون بہنے کے خطرات میں بالترتیب 24 فیصد اور 36 فیصد اضافے کرتا ہے۔
اسی طرح دوائی لینے سے گردے کی دائمی بیماری کا خطرہ 19 فیصد، دل کا دورہ پڑنے کا 9 فیصد خطرہ اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ 7 فیصد بڑھ سکتا ہے۔
مصنفین نے آرتھرائٹس کیئر اینڈ ریسرچ جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں لکھا کہ یہ مطالعہ بڑی عمر کے لوگوں میں گردوں، قلبی اور معدے کے ضمنی اثرات کے نمایاں واقعات کو ظاہر کرتا ہے جنہیں بار بار پیراسٹیمول دوا تجویز کی جاتی ہے۔
یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے اسکول آف میڈیسن سے منسلک محقق وییا ژانگ نے کہا کہ پیراسیٹامول طویل عرصے سے اوسٹیو ارتھرائٹس کے لیے پہلی دوا کے طور پر تجویز کی جاتی رہی، خاص طور پر بوڑھے افراد کو جن میں منشیات سے متعلق پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج کی تصدیق کیلیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، بوڑھے افراد میں اوسٹیو ارتھرائٹس کیلیے اس دوا کے استعمال کو احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
محققین نے 1,80,483 لوگوں کے صحت کے ریکارڈ کو دیکھا جنہیں بار بار پیراسیٹامول تجویز کی جاتی تھی۔ ان کی صحت کے نتائج کا موازنہ ایک ہی عمر کے 4,02,478 لوگوں سے کیا گیا جنہیں پیراسیٹامول بار بار تجویز نہیں کی گئی۔
ریسرچ کیلیے کلینیکل پریکٹس ریسرچ ڈیٹا لنک گولڈ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ، ان شرکاء کی عمر 65 سال اور اس سے زیادہ تھی اور وہ 1998 اور 2018 کے درمیان کم از کم ایک سال کیلیے یو کے جنرل پریکٹیشنر کے ساتھ رجسٹرڈ رہے۔