خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کے 10 سال سے زائداقتدار کے باوجود بھی سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت اور سیاسی اثروسوخ کم نہ ہو سکا۔
وزیر اعلی کے ابائی ضلع ڈی ائی خان اور وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے آبائی ضلع بنوں میں ترقیاتی سیکموں کی لاگت بڑھانے کے لئے با اثر شخصیات کی جانب سے سیاسی دباو ڈالا جار ہا ہے،10کروڑ اور 25کروڑ سے زائد واٹر سینٹیشن اور ٹیوب ویل کے دو منصوبوں کی لاگت کو دو،دو ارب سے زائد کرنے کے لئے پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کو سمری ارسال کی گئی ہے۔سمری محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی جانب سے ارسال کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مالی بحران کے شکار صوبہ خیبر پختونخوا میں موجودہ حکومت کی جانب سے غیر ضروری ترقیاتی سکیموں پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ صوبے کو مالی طور پر مستحکم بنایا جا سکے، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کفایت شعاری پالیسی بھی وقتاًفوقتاً متعارف کرائی گئی، مگر ان تمام اقدامات اور اعلانات کی نفی خود خیبر پختونخوا حکومت کر رہی ہے، حکومت کی جانب سے ڈی ائی خان اور بنوں میں پہلے سے جاری دو ترقیاتی سکیموں کی لاگت بڑھانے اور منصوبوں کی تعداد بڑھانے کے لئے پی اینڈ ڈیپارٹمنٹ پر سیاسی اثروسوخ اور دباو ڈالا جا رہا ہے تاکہ نئے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے پہلے سے جاری منصوبوں سے سیاسی فائد ہ حاصل کیا جا سکے
ذرائع کے مطابق کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے ڈیزائن میں کچھ حد تک تبدیلی کی جا سکتی ہے اور منصوبے کی لاگت بھی ایک مخصوص حد تک بڑھائی جا سکتی ہے مگر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی جانب سے پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کو سمری ارسال کی گئی ہے جس میں دونوں منصوبوں کی لاگت 600فیصد تک بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے لئے سینٹیشن اینڈ سیوریج سروس کا منصوبہ جس کی منظوری 12اکتوبر 2020کو پی ڈی ڈبلیو پی سے لی گئی تھی اور مذکورہ منصوبے کی کل لاگت29کروڑ40لاکھ روپے رکھی گئی ہے جس میں 14ٹیوب ویل بنانے کے لئے فنڈز رکھے گئے تھے۔تاہم اب سیاسی اثروسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اور وزیر اعلیٰ کے ابائی حلقہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے نئی ترقیاتی سکیم لانے کے بجائے پہلے سے جاری اس منصوبے کی لاگت کو بڑھانے کر 2ارب 11کروڑ کرنے کی سمری ارسال کی گئی ہے۔
پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے سکیم پر نظرثانی کرنے اور لاگت بڑھانے سے جو متعلق جو سمری ارسال کی گئی ہے جس میں مزید248ٹیوب ویل بنانے کے لئے لاگت میں اضافہ کا کہا گیا ہے وہ الگ سے نئی سکیم کے مترداف ہے،جبکہ موجودہ سکیم کے لئے اپنائے گئے طریقہ کار سے بھی متصادم ہے،تاہم محکمہ پی اینڈ ڈی نے سمری پر اعتراضات لگا کر واپس بھجوا دی ہے۔
اسی طرح بنوں میں واٹر سپلائی اینڈ سنیٹیشن سکیم جوک ہ بیشتر یونین کونسلز کے لئے شروع کیا گیا ہے، اور مذکورہ منصوبے کی منظوری باقاعدہ طور پر ڈی ڈی ڈبلیو پی کی جانب سے اکتوبر 2020میں دی گئی تھی اور منصوبے کی مجموعی لاگت 10کروڑ روپے مختص کی گئی تھی تاہم اب اس منصوبے کی لاگت کو بھی بڑھانے کے لئے سمری پی اینڈ ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کی گئی ہے جس میں منصوبے کی لاگت کو دس کروڑ سے بڑھا کر2ارب 60کروڑ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، پہلے سے جاری منصوبے میں دس ٹیوب ویل بنانے کی منظوری دی گئی ہے تاہم اب اس کے ساتھ ساتھ ٹیوب ویل کی تعداد 300تک بڑھانے اور اس کے ساتھ ساتھ مزید یونین کونسل بھی شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاہم مذکورہ سمری پر بھی پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اعتراضات لگا دیئے گئے ہیں اور دونوں سمری کو منظور کرنے کے لئے پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ پر دباو ڈالا جار ہا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ سمری کی منظوری قانون کی مطابق نہیں دی جا سکتی ہے پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ موجودہ جاری سکیم کے بجائے نئے سکیم لانے کی درخواست کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2024میں صوبے کی مالی حالات کو دیکھتے ہوئے غیر ضروری منصوبوں کو ختم کرکے ترقیاتی سکیموں کے لئے مختص بجٹ کو68ارب سے48ارب تک لایا گیا تھا تاہم جاری ترقیاتی سکیموں کی لاگت بڑھانے سے صوبے مزید مالی مشکلات کا شکار ہوگا۔