پی ٹی آئی وراثتی پارٹی ہے، بشریٰ بی بی کا حکم جلتا ہے، سہیل وڑائچ

پی ٹی آئی وراثتی پارٹی ہے، بشریٰ بی بی کا حکم جلتا ہے، سہیل وڑائچ

سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت کی گرفت کم ہوئی ہے گراف کم نہیں ہوا۔ عمران خان کے احکامات پر اب عمل نہیں ہورہا۔ نومبر کی کال پر پنجاب کے لوگ باہر نہیں نکلے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب گرفت نہیں ہے پارٹی کی۔

360ڈیجیٹل کیساتھ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ سول نافرمانی گاندھی کی نہیں مانی گئی حالانکہ وہ بڑا لیڈر تھا۔ ایک مہینہ لوگ بجلی کے بل نہ دیں تو سب کی بجلی کٹ جائیگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات ہوتے نظر نہیں آرہے کیونکہ دونوں جانب سنجیدگی نہیں ہے۔ نہ حکومت سنجیدہ ہے اور نہ پی ٹی آئی اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیا رہے۔

عمران خان کی حکومت گرنے سے متعلق سوال پر سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جب کوئی گر رہا ہو تو ہر کوئی دھکا دے دیتا ہے۔ عمران خان کی حکومت گرانے میں سب سے پہلے تو سیاسی جماعتیں شامل تھیں اور امریکا کے کونسا وہ فیورٹ تھے۔ وہ بھی ضرور شامل ہوگا۔ عمران خان کبھی امریکا کے خلاف ہوجاتے ہیں اور کبھی ان کے حق میں ہوجاتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا نے عمران خان کو ہٹانے کیلئے کوئی سازش کی ہوگی البتہ ناپسندیدگی ہونا ایک اور چیز ہے۔

سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ عمران خان کچھ زیادہ ہی ضعیف الاعتقاد ہیں اور اس کے نتائج اچھے نہیں نکلتے۔ ضعیف الاعتقادی سائنسی اپروچ کیخلا ف ہے۔ دنیا میں آہستہ آہستہ ضعیف الاعتقادی کو شکست ہوئی ہے۔

ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں خاندان کا اثر ہوتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کہتی ہے کہ ہم وراثتی پارٹی نہیں لیکن عمران خان کے بعد سب سے زیادہ حکم بشریٰ بی بی کا چلتا ہے۔ بشریٰ بی بی کے بعد علیمہ خان کا حکم چلتا ہے۔ بشریٰ بی بی کا جب دل چاہتا ہے کسی کو بھی ڈانٹ دیتی ہیں۔ علی امین گنڈاپور کو ڈانٹ دیتی ہیں، سلمان اکرام راجہ کو ڈانٹ دیتی ہیں۔ تو یہ کہنا کہ یہ وراثتی پارٹی نہیں یہ جھوٹ ہے۔ پی ٹی آئی بھی وراثتی پارٹی ہی ہے۔ علیمہ خان کے پاس کوئی عہدہ نہ ہونے کے باوجود ان کی بہت چلتی ہے۔بشریٰ بی بی کوئی عہدہ نہ ہونے کے باوجود احتجاج کو لیڈ کرتی ہیں تو ہمیں اس جماعت میں بھی کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔

ایک سوال کہ اگر عمران خان کو مائنس کر دیا جاتا ہے تو پارٹی کو کون لیڈ کرے گا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان زندہ رہتے ہیں، میں دعاگو بھی ہوں تو بشریٰ بی بی پارٹی کو سنبھالیں گی۔ لیکن اگر خدانخواستہ عمران خان منظر سے غائب ہوجاتے ہیں توعلیمہ خان پارٹی سنبھالیں گی کیونکہ وہ عمران خان کی نسوانی کاپی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کی پارٹی کے اندر لڑائی ہوئی اور عمران خان فریق نہ ہوا تو علیمہ خان جیت جائیں گی کیونکہ ان کی پارٹی میں جڑیں زیادہ مضبوط ہیں۔ اگر عمران خان ہو ا تو بشریٰ بی بی جیت جائیں گی کیونکہ بشریٰ بی بی کے پیچھے عمران خان ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کی حکمت عملی پاکستان تحریک انصاف نے اختیار ہوئی ہے ان کا مستقبل نظر نہیں آرہا۔مقبول سیاسی جماعت ہونے کے باوجود نہ انہیں اقتدار مل رہا ہے ، نہ ان کی کوئی سُنی جارہی ہے۔ وجہ یہی ہے کہ ان کی حکمت عملی ٹھیک نہیں۔ 9 مئی سے پہلے میں عمران خان سے ملنے تین، چار بار گیا اور کہا کہ آپکی پارٹی مقبول ترین جماعت ہے آپکو لڑنے کی کیا ضرورت ہے۔ آپ سیاسی جماعتوں کیساتھ مذاکرات کرکے الیکشن میں جائیں۔ انہوں نے کسی کی نہیں سُنی اور آج وہ مشکل میں ہیں۔

عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ میں چند لوگوں کیساتھ ذاتی لڑائی ہے۔ پہلے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے تھے اور پھر انہی سے لڑ پڑے۔ان کی جو زبان ہے وہ پھر آخری حد تک چلے جاتے ہیں۔ آپکو اپنی زبان پر کنٹرول رکھنا چاہئے۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *